حجۃ الاسلام والمسلمین محمد علی انصاری نے کہا:امام خمینی(رہ) کا پہلا نعرہ ادب اور اخلاق کی رعایت نیز آپسی تعاون و اصلاح تها۔
امام خمینی رہ کی برسی کا پروگرام منعقد کرنےو الی کمیٹی کے سکریٹری جناب محمد علی انصاری نے شہید فہمیدہ کے نام سے موسوم ہیڈ کواٹر میں موجود حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے کہا:امام رہ کی برسی کے انعقاد میں آپ سب کا اہم رول ہے ۔اس پروگرام میں معاشرے کے تمام افراد شریک ہو کر اعلان کرتے ہیں کہ ہم اس محور کے ارد گرد آگے بڑه رہے ہیں جس کی بنیاد امام بزرگوار نے رکهی تهی،جن کا پہلا پیغام ادب اور اخلاق کی رعایت نیز آپسی تعاون و اصلاح تها۔ہم مختلف اقوام وملل ،ممالک کے نمائندوں اور متعدد مذاہب کے پیروکاروں کو دعوت دیتے ہیں اور اس پرچم کو بلند کرکے دنیا والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم امام کےا سی پرچم تلے متحد ہیں۔
موصوف نے مسلمانوں کی عزت و آبرو اور اسلام میں اخلاق کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا:حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا:ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے عیوب خود اس کے خلاف استعمال کرنے کے لئے محفوظ رکهے تو اس کا یہ عمل کفر سے نزدیک ہے۔
جناب انصاری نے اپنی گفتگو میں بعض موارد کا ذکر کرتے ہوئے معاشرہ میں ہونے والی بعض تنقید ات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یہ در اصل تنقید نہیں ہوتی بلکہ بے ادبی ہوتی ہے۔اسی طرح اگر کسی کی عزت وآبرو کے ساته کهیلا جائے تو ایسا کرنےو الا دائرہ اسلام سے بہت دور ہے۔ہمیں ایک دوسرے کے ہاته میں ہاته دے کر اپنے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔جس دن ہم ایک دوسرے کے ساته کام کا آغاز کریں گے اس دن ہمارا معاشرہ اس بے سر وسامانی کے دور سے باہر نکل آئے گا ۔ہمارےا س عمل سے امام(رہ)،پیغمبر(ص) اور امیر المومنین(ع) سب کےسب راضی و خوشنود ہوں گے۔
موصوف نے کہا:امام(رہ) آج جس چیز سے رنجیدہ خاطر ہوں گے وہ اسلامی اور شیعی معاشرہ کے آپسی اختلاف کا رنج وغم ہے۔آج ہمیں گذشتہ کی نسبت زیادہ آپسی ہمدلی و اتحاد و یگانگت کی ضرورت ہے تو ہم نے انفرادی لڑائی جهگڑے شروع کر دئے ہیں۔ہمیں اختلافات سے دور رہ کر بغض وکینہ سے محفوظ رہنا ہوگا ۔اگر واقعی میں مشکلات کا وجود ہے تو ان کی اصلاح کرنی چاہئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین جناب انصاری نے گفتگو کے دوسرے حصہ میں ثقافتی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ رہبر معظم حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ اىدام ظلہ الوارف کا اس سلسلہ میں بار بار تذکر دینا آج یا کل کی بات نہیں ہے بلکہ رہبر معظم بیس سال سے ثقافتی یلغار سے بچنے کی تاکید کرتے چلے آرہے ہیں۔اسی طرح آج ہمیں ثقافتی یلغار کو صرف بد حجابی اور لا ابالی پن میں مقید نہیں کرنا چاہئے ۔ثقافتی یلغار کا پہلا منظور نظر خود اسلام پر حملہ کرنا ہے ۔دشمنوں کی کوشش ہے کہ اسلام کو شکست دی جائے ۔مجهے کسی بهی زمانہ میں اس قسم کا حملہ نظر نہیں آتا جتنا آج دیکهنے کو ملتا ہے۔اسی طرح اس یلغار کا دوسرا مقصد شیعیت کو نقصان پہنچانا ہے ۔آج مختلف طریقوں سے شیعیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔مکتب علوی کے خلاف تحریری اور تقریر دونوں صورتوں میں کام ہو رہا ہے ۔
امام خمینی رہ کی برسی کے انعقاد سے مربوط کمیٹی کے سکریٹری نے ثقافی یلغار کاتیسرا مقصد انقلاب پر حملہ کرنا بتایا اور اضافہ کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ اس طرح اس صراط مستقیم اور صاف و شفاف راستہ کو نشانہ بنائیں جس کی امام خمینی رہ نے بنا رکهی تهی۔
اسی طرح موصوف نے اس نکتہ کی جانب بهی اشارہ کیا کہ رہبر معظم فقط ایران کے لئے پریشان نہیں نظر آتے بلکہ تمام عالم انسانیت کو معرض خطر میں دیکهتے ہوئے اپنے رنج وغم اور افسوس کا اظہار فرماتے ہیں۔
جناب انصاری نے دنیا میں رواج پانےو الی جنسی مشکلات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر اسے ثقافتی و علمی عروج کا نام دیا جاتا ہے در حالیکہ یہ بشریت کا خون ہے۔ہم جنسی کا رواج یعنی انسانی صفات اور شخصیت کا خون۔
اپنی گفتگو کا اختتام کرتے ہوئے جناب انصاری نے ایران اسلامی کے سابق صدر مملکت جناب احمدی نژاداور ان کے رفقاء کار کا بهی شکریہ ادا کیا ۔اسی طرح داکٹر روحانی یعنی موجودہ صدر مملکت کے بارے میں کہا کہ ڈاکٹر روحانی موجودہ دور میں اس نطام کی ایک برجستہ شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔اس حکومت نے بهی امام خمینی رہ کی برسی کے انعقاد میں کسی قسم کی کمی وکاستی نہیں رکهی اور ہماری بهرپور مدد فرمائی ہے۔اسی طرح تمام ان اداروں اور افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آقائے انصاری نے اپنی بات کو منزل تکمیل تک پہنچایا جنہوں نے امام کی برسی میں کسی بهی قسم کا تعاون فرمایا تها۔