جماران کے مطابق: آیت اللہ ہاشم زادہ ہریسی نے "امام خمینی(رح) اور شورائے نگہبان، امتیازات اور ذمہ داریاں" کی نشست میں جو مؤسسہ تنظیم ونشر آثار امام خمینی(رح) شعبہ قم میں منعقد ہوئی اظہار کیا: علمی، فقہی، سیاسی، انقلابی اور ولایی نگاہ سے ان جیسی نشستوں کا علما اور فضلا کی موجودگی میں مؤسسہ تنظیم ونشر آثار حضرت امام(رح) کے ذریعے شہر مقدس قم میں منعقد ہونا، قابل قدر اور شکریہ کہتے ہیں۔
انھوں نے مزید فرمایا: علما اور فضلا کو چاہیئے کہ نظام، انقلاب، رہبری اور ولایی مسائل کے حوالے سے حاضر اور بیدار رہیں اور اپنی رائے و نظر پیش کریں اور امام(رح) کے نظریات کی تشریح کریں اور صحیفہ امام(رح) کو بالائے طاق نہ رکھیں اور صرف وقتی طورپر انتخابات کی ضرورت کی حد تک استعمال نہ کیا جائے۔
انھوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ ایک عظیم انقلاب کے رہبر کو پوری جرأت، شہامت اور اعتماد کے ساتھ مسائل کو بیان کرنا چاہیئے، کہا: امام چاہتے تھے کہ انقلاب کو چلائیں، لہٰذا کبھی تندی اور شدت سے بات کرنے اور ڈرانے کی ضرورت تھی؛ اب یہ بات بالکل درست نہیں ہےکہ ہم انہی جملات کو اُٹھائیں اور کہیں کہ امام سر کاٹنے کےلئے تلوار اُٹھا چکے تھے! امام کے کلام کے ساتھ ایسے برتاؤ پر کہاں اعتراض کرنا چاہیئے؟
آیت اللہ نے تصریح کی: کبھی بعض لوگ، جہاں بھی ان کے فائدے میں ہوتا ہے، امام کے بعض جملات کو ذکر کرتے ہیں اور اپنے موقف اور کام کی اثبات کےلئے اُن جملات کو استعمال کرتے ہیں!! جناب! شاید امام نے خاص سالوں میں اور خاص موضوعات کے پیش نظر ان جملات کو بیان کیا ہو، اور ان کی شأن نزول بھی خاص ہو لیکن یہ درست نہیں کہ ان کو اپنی مرضی اور فائدہ کےلئے استعمال کریں اور ان عام مسائل کو، جنھیں امام نے بہت خوبصورت، لطیف، الٰہی اور پورے جذبات اور پیار و محبت سے بھرے بیان سے پیش کیا ہے ان کو بالکل چھوڑ دیں اور بھول جائیں۔
انھوں نے مزید فرمایا: ہمارا امام، پیار و محبت کے امام تھے جو ایک انقلاب کے رہبر کے عنوان سے، اس بات پر آمادہ نہ ہوئے کہ اس انقلاب میں ہتھیار استعمال ہو اور بالآخر انقلاب، امام کی قیادت میں، عوام کی ہمراہی اور پشت پناہی نیــز محرم و صفر سے سبق لیتے ہوئے کامیاب ہوا۔
انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہماری مشکلات میں سے ایک اہم مشکل یہ ہے کہ ہم نے آج تک اسلام کا صحیح طریقے سے تعارف نہیں کیا، اس بات کی یاددہانی کی کہ ہم نے اسلام کی خوبصورت، جذاب اور دلچسپ پہلووں اور نکات کو چھوڑ دیا ہے اور ایک داغـدار، مکروہ اور شدت پسند چہرے کے ساتھ اسلام کا تعارف کیا ہے، یہاں تک کہ اگر ہم ایسا نہیں چاہتے تھے، لیکن عملی طور پر ایسا ہی ہوا ہے۔
گارڈین کونسل کے عضو نے مزید فرمایا: مجھے اُمید ہے کہ ان شاء اللہ ایسی گارڈین کونسل جو حقیقت میں دلیر، مسائل سے آگاہ، مسائل کا فکرمند، عوام کا درد مند اور نظام کے مصالح کو دیگر تمام مصالح پر ترجیح دینے والی تشکیل ہو۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ