خمینی جوان کا انتخابات میں نااہل قراردئے جانے پر اعتراض

خمینی جوان کا انتخابات میں نااہل قراردئے جانے پر اعتراض

میں ان تمام مراجع عظام کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری علمی صلاحیتوں کی توثیق کی ہے اور میں ملت ایران کے سامنے سر تعظیم جکاتا ہوں۔

یادگار امام سید حسن خمینی نے مجلس خبرگان رہبری کے انتخابات میں نااہل قرار دئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا: امام کا گھرانہ ہمیشہ عوامی خدمت گزار کے طور پر باقی رہےگا اور «جمہوری اسلامی، نہ ایک کلمہ کم اور نہ ہی ایک کلمہ بیش» کو اپنی کوششوں کا مرکز ٹھرائےگا اور اس طرح کے اقدامات سے کسی بھی طرح عوامی امیدوں کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہئے۔

یادگار امام نے کہا: سپریم دستوری کونسل (شورائے نگهبان قانون اساسی) جو امیدواروں کی شرائطِ اہلیت کا چھان بین کرنے میں مجاز ادارہ ہے، نے شروع میں تدریسی عمل کو ملاک قرار دیتے ہوئے صرف تدریسی سرگرمیوں میں مصروف امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دیا پھر اس کے بعد اہلیت کے معیار کو تبدیل کرتے ہوئے امتحان میں شرکت کرنے کو اہلیت کے شرط کے طور پر پیش کیا اور پھر اس کے بعد شورائے نگهبان کے بعض بزرگوں کی جانب سے یہ بات سامنے آگئی کہ اہلیت کا انحصار فقط امتحان پر نہیں بلکہ ممکنہ طور پر دوسرے طریقوں سے بھی امیدواروں کی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

خمینی جوان نے کہا: ایسے وقت میں، میرے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے ہیں جہاں بہت سے مراجع اور نامور اساتذہ نے میری علمی صلاحیتوں پر مہر تصدیق لگاتے ہوئے اس کا اعتراف کیا ہے اور اس ضمن میں دلیل کے طور پر میری اپنی تحریر کردہ متعدد کتابوں کے ساتھ کئی گھنٹوں پرمشتمل درسی کیسٹوں کے مجموعے کو بھی پیش کیا جا چکا ہے، تاہم ان تمام باتوں کے باوجود سپریم دستوری کونسل کی جانب سے میرے کاغذات نامزدگی مسترد کردئے گئے ہیں!!

انہوں نے مزید کہا: کبھی بھی کسی نے کسی بھی طرح میری علمی صلاحیتوں کو جانچنے کےلئے انٹرویو یا کسی ایسے ضابطہ کار کو اپنانے کی دعوت نہیں دی جس سے میری علمی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جاسکے!!

یادگار امام نے واضح کیا: مجھ سمیت بہت سے افراد کو اس بات پر حیرت ہے کہ حوزہ علمیہ کے نامور اساتذہ کی گواہی کے علاوہ میری تالیف کردہ متعدد کتابوں کے باوجود، نگران کونسل کے بعض فقہاء کے ذہنوں پر، میری علمی صلاحیتوں پر کیوں سوالیہ نشان پایا جاتا ہے؟

سید حسن خمینی نے مزید کہا: قانون کی رو سے مجھے اعتراض کا حق حاصل ہے لیکن میرا اس بات پر یقین ہے کہ اس ضمن میں کوئی ایسی مجمل بات نہیں جو میری صلاحیت پر سوالیہ نشان بن سکے!! کیوں کہ میری شخصیت میں کوئی ایسا مخفی پہلو نہیں جو کاغذات کی دوبارہ جانچ پڑتال سے واضح ہوکر منظر عام پر آ سکے؟ مجھے ہر کوئی جانتا ہے۔ لہذا میری طرف سے کاغذات نامزدگی کے مسترد کئے جانے پر اعتراض سے مشکل حل نہیں ہوگی، اسی بناپر میرا عقیدہ یہ ہے کہ اگر نگران کونسل کے اراکین، حوزہ علمیہ کے نامور اساتذہ کی گواہی اور درس و تحریر کے عمل کے باوجود کسی فرد کی علمی صلاحیت کو پرکھتے ہوئے اس کی اہلیت کے تعین سے قاصر ہوں تو مستقبل میں بھی ان سے اس طرح کے عمل کی توقع نہیں کی جاسکتی۔ لیکن میں محض عوامی تقاضوں اور حوزہ علمیہ قم اور میدان سیاست کی اہم شخصیات کی درخواست پر شورائے نگهبان کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے مسترد کئے جانے پر اپنا اعتراض درج کر رہا ہوں۔

 یادگار امام نے آخر میں کہا: میں ان تمام مراجع عظام کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری علمی صلاحیتوں کی توثیق کی ہے اور ایران کے عزیز لوگوں کے سامنے اپنا سر تعظیم جکاتے ہوئے اپنے آپ کو ہمیشہ کےلئے ان کا خدمت گزار سمجھتا ہوں، نیز شہداء اور ایثارگران کے اہل خانہ اور میڈیا کے مختلف نیٹ ورک کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 

ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ اور انتخاب ویب سائٹ

ای میل کریں