امام کے بیٹے کی کوششوں  سے  نجف کے مراجع انقلاب اسلامی کے حامی

امام کے بیٹے کی کوششوں سے نجف کے مراجع انقلاب اسلامی کے حامی

میری نظر میں شہید بہشتی جوکہ مظلوم تھے،امام راحل کی فرمایشات سے مظلوم نہیں رہے،لیکن حاج آقامصطفی مظلوم رہے ۔ اس وجہ سے کہ امام (رح) اپنے بیٹے کی تعریف اور تمجید نہیں کرناچاہتے تھے ۔

حضرت آیت الله حاج آقا مصطفی خمینی كی شهادت كی اڑتینسویں بررسی كے مراسم یزد كے امام جمعه ولی فقیه كے نماینده حضرت آیت الله محمد رضا ناضری كی موجودگی میں اصفهان كے تجارتی مركز كے اجتماعات كے ہال میں منعقد هوا ۔

جماران کے مطابق : اس مراسم میں ولی فقیہ کے نمایندے نے انقلاب کے تحقق پانے کے زمینے میں مرحوم آیت اللہ مصطفی خمینی (رح) کےاہم کردار کے بارے میں،کہا: انقلاب اسلامی ایران بہت بڑی نعمت میں ہے جس کی ہمیں پور ے وجود سے قدردانی کرنی چاہیئے اور ہمیں حجت الٰہی کے ظہور تک اس انقلاب سے دفاع اور حفاظت کرنی چاہیئے ۔

ولی فقیہ کے نمایندے نے عنوان کیا: امام خمینی (رح) نے الٰہی امداد اور انقلاب اسلامی کی کامیابی پر بھروسہ کرتے ہوئے احکام ،قوانین اور دستورات الٰہی کی بنیاد پر ایک حکومت قائم کرنے کے لئے میدان میں آئے اور اسلام ، قرآن اور عوامی دینی سالاری پر مبنی نئی حکومت کا نمونہ دنیا والوں کے لئے تعارف کیا ۔

انھوں نے مزید فرمایا: مجھے حاج آقا مصطفی خمینی سے بہت خاص محبت تھی اور ہم دو تقریباً 45 بار ایک ساتھ نجف سے کربلا پیدل گئے ۔

یزد کے امام جمعہ نے تصریح کی :حاج آقامصطفی مختلف علوم میں جیسے فلسفہ،فقہ، اصول اور ادبیات عرب میں،اجتہاد تک آگے جاچکے تھے اور حقیر فقہ اور اصول کا ایک 12 سالہ دورہ ان کے حضور پڑھا چکاہوں ۔

آیت اللہ ناصری نے امام خمینی (رح) کی اس تعبیر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو آپ نے فرمایا : " حاج آقا مصطفی انقلاب اسلامی کے مستقبل کی امید تھے" ۔ میری نظر میں شہید بہشتی جو کہ مظلوم تھے، امام راحل کی فرمایشات سے مظلوم نہیں رہے لیکن حاج آقا مصطفی مظلوم رہے ۔ اس وجہ سے کہ امام (رح) اپنے بیٹے کی تعریف اور تمجید نہیں کرناچاہتے تھے ۔  

انھوں نے انقلاب اسلامی کی کامیابی تین مرحلوں میں تحقق پانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے،یاددہانی کی :  پہلا مرحلہ سنہ42 (مطابق 1963) میں امام راحل(رح) کا شہر قم میں شاہنشاہی حکومت کے مذموم اور غدارانہ عزائم سے پردہ اُٹھاناتھا،جہاں عوام نےحکومت اسلامی کے تحقق کے لئےامام (رح) کے اخلاص کو بخوبی جاں لیا۔

آگے فرمایا:اسلامی انقلاب کی تحریک کا دوسرامرحلہ،جس میں سب سے زیادہ حاج آقامصطفی خمینی کا کردار تھا،امام راحل (رح) کا نجف کی طرف ہجرت کرنا اور علمائے نجف کا انقلاب اسلامی اور امام خمینی (رح) کے ہمراہ اورہم نظر ہوناتھا،اس عرصہ میں آقامصطفی خمینی کاکردار بے بدیل تھا۔

مجلس خبرگان رہبری کے عضو نے مزید فرمایا: نجف اشرف میں علمائے نجف پر امام (رح) کا تقوا، اخلاص اور جامعیت ثابت ہوگیا اوراسی چیزنے انقلاب اسلامی کے ساتھ ان کی ہم دلی اور ہم زبانی کو فراہم کیا ۔

انھوں نے آخرمیں فرانس میں انقلاب اسلامی کی تحریک نئ شکل وصورت پانے میں امام (رح) کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: امام راحل (رح) کی فرانس میں موجودگی اور خبرنگاروں کے ساتھ 400 سے زائد انٹرویو اور دنیاوالوں کے لئے اسلامی حکومت کے مختلف پہلووں کی تشریح اور بیان،انقلاب اسلامی کے تحقق پانے کاتیسرا مرحلہ تھا ۔

اجلاس کے تسلسل میں ،مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (رح) اصفہان کے مدیر اعلی نے سنہ 1356 (مطابق1977)میں آیت اللہ حاج آقامصطفی کی تجلیل میں منعقد شدہ مراسم میں انتہائی جوش و جذبہ کے ساتھ عوام کےحضور پانےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:ہم سب انقلاب اسلامی کی شکل و صورت لینے میں حاج آقا مصطفی خمینی (رح) کی شہادت کے مقروض ہیں ۔   

 کمساری نے کہا: رہبر معظم انقلاب جن خدشات کی طرف باربار تاکید کرتے تھے اور کرتے ہیں وہ حضرت امام خمینی (رح) کے افکار و نظریات کی ترویج و فروغ ہے؛ کیونکہ امام راحل(رح) کی فکر اورسوچ اسلام کے نورانی مکتب سے سرچشمہ لیتی ہے اور تمام ان لوگوں کوجنھوں نے اپنا دل امام (رح) کو دیاہے امام خمینی (رح) کے افکار و نظریات کے نشر و اشاعت کے لئے کوشش کرنی چاہیئے ۔

 

ای میل کریں