شہید آلفرد ایتاگازاریان کا بھائی آغاز سخن کرتا ہے: "محفل بشریت کا شمع ہے، شہید" پہلوان حضرات، پہلوان ہی رہتے ہیں اگرچہ خاک سرد کے نیچے مدفون ہوئے ہوں۔ آشوری دین سے تعلق رکھنے والے مختلف ادوار میں وطن عزیز ایران کی حمایت اور حفاظت کی خاطر جانفشانیاں کی ہیں جس طرح عراق، ایران جنگ میں دسیوں شہید اس خطے کی راہ میں تقدیم کرچکے ہیں۔ شہید آلفرد سرکیس بھی ان پاک شہدا میں سے ایک تھے کہ جس نے ہیہات منا الذلہ کو فریاد کرتے ہوئے ظلم و کفر کے خلاف قد علم کیا اور اسی راہ میں درجہ شہادت پر فائز ہوئے۔
شہید آلفرد کا بھائی کے بعد، سپاہ حضرت رسول(ص) میں نمائندہ ولی فقیہ کے ادارے کا مسئول نے مبارک عشرہ فجر کے ایام کی آمد کو مبارکـــباد کہتے ہوئے دعا کی:
خدایــا! تیری ہی بندگی ہمارے لئے عزت و شرف ہے، خدایــا! تیرا خدائی ہمارے لئے نہایت فخر ہے تو جو چیز آپ کے پسند کا ہے وہی ہمیں عطا فرما اور جو چیز آپ کو ناپسند اور دشمن رکھتے ہو وہ ہمیں سے دور فرما۔
انھوں نے مزید کہا: اس منور اجلاس کے انعقاد کا مقصد، شہدائے عزیز کی تعظیم وتکریم ہے کہ جو خود اپنی عزت افزائی کا باعث ہے اس لئے کہ اللہ نے فرمایا: شہدا، عند ربھم یرزقون کے مقام پر فائز ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: اگر کوئی اپنے ملک کے دفاع کی خاطر سرزمینہا سفر کرے تو قیامت کے دن، ابراہیم خلیل الرحمن(ع)، عیسی مسیح(ع)، موسی کلیم اللہ(ع) اور خاتم الانبیاء(ص) کے ساتھ محشور کیا جائے۔
مجلس شورائے اسلامی میں آشوریوں کا سابق نمائندہ وارطان وارطانیان نے انقلاب اسلامی کے حساس ایام کی یاد کرتے ہوئے کہا: اب صبح کے ۹ بج چکے تھے، لاکھوں ایرانی سمیت ارمینی مذہبی شخصیات کے جوش و جذبے میں طیارہ مہرآباد ہوائی اڈے پر اترا ... ایام گزرے اور انقلاب ۲۲ بہمن کے دن، کامیابی سے ہمکنار ہوا، دو ہفتہ بعد، پہلا غیر مسلم عالم دین، آرداک مانوکیان، امام خمینی(رح) کی محبت آمیز توجہات سے نوازا گیا اور وہ تاریخی تصویر تمام محفلوں میں چمکتی ہوئی جلوہ نمائی کی۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ