یہ بات رکھیں کہ وہ انسان جو صرف لوگوں کی رضا اور خوشنودی کا طالب،ان کے نظروں کو اپنی جانب مائل کرنے کا خواہاں اور ان کی توجہ حاصل کرنے کا متمنی ہوتا ہے وہ یہ سب اس لیے کرتا ہے کہ وہ انہیں ان امور میں موثر جانتا ہے کہ جن میں اسے طمع و لالچ ہوتی ہے،مثلاً مال و دولت کے بچاری اور ان سے محبت کرنے والے لوگ ارباب دولت و ثروت کے سامنے خاضع ہوتے ہیں، ان کی چاپلوسی کر تے ہیں اورذلت آمیز طریقے سے پیش آتے ہیں۔ وہ افراد جو کرسی اور ریاست اور ظاہری احترام و ادب کے طالب ہیں وہ اپنے مریدوں کی چاپلوسی اور ان سے گر کر ملنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ۔ ان کا مطمح نظر یہی ہوتا ہے کہ جس طرح بھی بن پڑ ے لوگوں کی توجہ اور ہمدردی حاصل کریں اور اس طرح یہ پہیہ اسی محور پر گھومتا رہتا ہے ۔ ارباب ریاست کے ما تحت افراد ان سے چاپلوسی اور خوش آمدی سے پیش آتے ہیں سوائے ان افراد کے کہ جنہوں نے ارباب ریاست و اقتدار اور لوگوں کے معاملے میں ریاضت نفسانی کے ذریعہ سےاپنی تربیت کی ہے ۔ ایسے لوگ رضائے الٰہی کے طالب ہیں اور دنیا و مافیہا نے اس راہ میں ان کے پائے ثبات کو ہرگز متزلزل نہیں کیاہے ۔ یہ افراد اپنی ریاست و اقتدار کے زمانے میں بھی رضائے الٰہی کے طالب ہیں اور اپنی ماتحتی میں بھی خداکے طالب اور حق خواہ ہیں ۔(چہل حدیث ،ص560)