مدرسہ فیضیہ پر ساواک کے حملے کے بعد امام ؒ نے فرمایا: ’’علمائے تہران کے خط کے جواب میں کچھ لکھتا ہوں ۔ آؤ اسے لے جاؤ‘‘ چونکہ مجھے پہنچے میں تھوڑی دیر ہوگئی تھی اس لیے امام نے خط بھیج دیا تھا۔ اس کے بعد میں گیا اور دوستوں کی مدد سے اس خط کو شائع کرا دیا۔ وہ مشہور پیغام سید علی اصغر خوئی مرحوم کے نام جس کا عنوان ’’شاہ سے دوستی یعنی غارتگری‘‘ تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ امام نے صراحت سے شاہ کا نام لیا تھا۔ جب میں امام کی خدمت میں پہنچا تو فرمایا: ’’تم نہیں پہنچے اس لیے میں نے خط تہران بھجوا دیا‘‘ میں نے امام کی خدمت میں عرض کیا کہ اس میں آپ نے کیا مرقوم فرمایا تھا؟ فرمایا: ’’اس کا شاہ سے رابطہ تھا‘‘ میں نے گھبرا کے کہا: آقا! شاید مصلحت نہ ہو۔ امام ؒ مسکرائے اور فرمایا: ’’جو کچھ خدا نے ہمارے مقدر میں لکھا ہے وہ ہم پر واقع ہو کے رہے گا‘‘۔