امام خمینی سے کچھ شعری ابیات کی درخواست

امام خمینی سے کچھ شعری ابیات کی درخواست

چاہتا ہوں میں فقط نور خدا سے لو لگائے // دور پھینکے توڑ کر طوق جنون فلسفہ

جب میں یونیورسٹی میں فلسفہ سبق لیتی تھی اور ضرورت کے تحت فلسفی متون کا مطالعہ کرنا پڑتـا تو بعض عبارات میری سمجھ سے باہر تھیں، لہذا امام بزرگوار سے اجازت لے کر سوال کے سوال پوچھتی اور آپ متواضعانہ جواب اور تشریح فرماتے تھے۔ اور رفتہ رفتہ یہ کلاس درس کی تشکیل اختیار کرلیا۔

ایک دن صبح، جب تعلیم کی غرض سے آپ کی خدمت میں شرفیاب ہوا تو حضرت امام (رح) نے ایک طنزآمیز رباعی میں، مجھ خبردار اور انذار فرمایا:

فاطی که کنون فلسفه را می‏ خواند 
از فلسفه فاء و لام و سین می‏داند 
امید من آن است که با نور خدا 
خود را زحجاب فلسفه برهاند 

 

(شغل ہے فاطی کا تحصیل فنون فلسفہ

'' فا ؤ لام و سیں '' کو سمجھا ہے بطون فلسفہ

چاہتا ہوں میں فقط نور خدا سے لو لگائے

دور پھینکے توڑ کر طوق جنون فلسفہ)

 

میں نے جب یہ ابیات سنی تو اصرار کرتے ہوئے مزید ابیات کی خواہش کی تو آپ نے مرحمت فرمایا:

فاطی! به سوی دوست سفر باید کرد 
از خویشتن خویش گذر باید کرد 
هر معرفتی که بوی هستی تو داد 
دیوی است به ره، از آن حذر باید کرد 

 

(فاطی! دوست کی سمت سفر کرنا ہوگا

خود اور خودی سے گذر کرنا ہوگا

جس شناخت سے اپناپن کی بو اٹھےگی

راہ وصال میں دیو صفت ہے، حذر کرنا ہوگا)

 

ماخذ: http://www.imam-khomeini.ir/fa/

ای میل کریں