اگر ہماری عوام اور مفکروں کو اس بات کا موقع فراہم کیا جاتا کہ وہ ملکی باگ ڈور کو خود سنبھالیں اور اس کام کیلئے لوگوں کو ترغیب دی جاتی تو ہمارے ملک کی یہ حالت نہیں ہوتی۔ آج ہمیں اس اسلامی حکومت کو ایک غنیمت خیال کرتے ہوئے اپنے ملک اور اسلام کیلئے کام کرنا چاہیے اور اپنی زندگی کو یونہی ضایع نہیں کرنا چاہیے۔
آج عوام کو حکومت کے حالات کا اچھی طرح علم ہے اور آپ لوگ بھی حکومت کی پشت پناہی کو لازم وضروری سمجھتے ہیں۔ حکومت آپ کی حمایت اور پشت پناہی کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتی اور ہر قومی ادارے اور محکمے کو یہ بات پیش نظر رکھنی چاہیے کہ وہ خدا کی خوشنودی کے حصول کیلئے لوگوں کو اپنی فعالیت اور کارکردگی سے راضی کرے۔ اگر آپ ملک کی گزشتہ پچاس سالہ تاریخ کا مطالعہ کریں تو اس وقت آپ اپنی ذمہ داری کو جان جائیں گے کہ عوام کے ساتھ ہونے کا کیا مطلب ہے اور جب قوم حکومت کی پشت پناہ نہ ہو تو اس کا کیا نقصان ہوتا ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس پوری تاریخ میں زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم رہ جانے والے افراد کی خدمت کیلئے کوشش کریں ، حکومت کو بھی چاہیے کہ ایسے افراد کو دوسروں پر مقدم قرار دے اور عوام کے مفکرین، دانشمندوں اور خدمت کرنے والے افراد کی تشویق کرے اور ان کی فعالیت کو سراہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس ملک میں پیدا ہونے والے ایسے افراد جو خود اپنے زور باوز اور اپنی مدد آپ کے تحت کاموں کو انجام دیتے ہیں ، سے بھرپور فائدہ اٹھائے اور بتدریج ہم اس منزل پر پہنچ جائیں کہ ہمیں غیر ملکی امداد اور ماہرین کی کوئی ضرورت ہی نہ رہے۔
صحیفہ امام، ج ۱۸، ص ۴۹۳