حضرت امام (رح) نے سنہ 15دی ماہ 1361 (5 جنوری 1983ء) کو آٹھ آرٹیکل پر مشتمل ایک حکم عدالتی اور اداراتی خلاف ورزیوں کی چھاں بین کرنے والے مرکز کے نام اعلان کیا۔
بسم اللَّه الرحمن الرحیم
....
کچھ دن پہلے دینی اور اسلامی نظریاتی سؤالات کے عنوان سے چند کتابیں ملاحظہ کیا، ان کتابوں اور ان جیسے دیگر کتابچے جن میں اسلام، اس عظیم انسان ساز الٰہی دین کے نام پر جو سوالات مندرج کئے گئے تھے اور انہی سوالات کو افراد کے منتخب اور مردود ہونے کے لئے میزان قرار دینا، دیکھ کر مجھے بہت افسوس ہوا ۔ ۔ ۔
شاید وہ افراد جو اس کتاب کی تالیف میں کردار رکھتے تھے وہ حسن نیت رکھتے تھے، لکن شیاطین کا ان جیسے مسائل میں، اسلام کا نورانی چہرہ یا جمہوری اسلامی کو داغدار کرنے کی خاطر مداخلت کا احتمال بہت زیادہ ہے۔
افراد کی ذاتی حالات زندگی میں، سوائے فتنہ و فساد برپا کرنے والوں اور تخریب کاروں کے چھاں بین کرنا بالکل منع ہے، اور افراد سے ان جیسے سوالات کہ آپ نے کتنے گناہ کئے ہیں!! چنانچہ بعض رپورٹ کے مطابق ایسے سوالات کئے جاتے ہیں، اسلام کے خلاف اور یہ سوالات کرنے والا معصیت کار ہے اور شرع مقدس کے خلاف ہے۔
رپورٹ کے مطابق فوج، سپاہ اور دیگر فوجی اور انتظامی مراکز میں بعض جو کلاسیں تاسیس کی گئی ہیں، بہت رسوا کن اور شرمناک ہیں!! یہ کلاسیں عالم، عاقل اور دیندار افراد کے ذریعے ادارہ ہونی چاہیئے۔
فوج اور انتظامی ادارات میں موجود میرے نمایندوں کو چاہیئے کہ پورے ہوشیاری اور سنجیدگی کے ساتھ ان کی اصلاح کریں اور ذمہ داری سے کام آگے بڑھائیں۔
و السلام علیکم و رحمة اللَّه
روح اللَّه الموسوی الخمینى
(صحیفه امام، ج17، ص219)