امام خمینی(رح): شیراز کے مسجد و محراب و منبر، اس راہ اسلام کے شہید کی ملکوتی نغمات کو کبھی بھولےگا نہیں ... صحیفہ امام، ج15، 417
نیـــز آپ(رہ) نے شہید سید اخلاق کی یاد میں فرمایا: عظیم امت مسلمہ نے محراب مسجد کوفہ سے افتخار آفرین صحرائے کربلا تک، نیــز تاریخ کے دورانیہ، تشیع سرخ کی اقدار سے بھرے ہوئے ذی قیمت قربانیاں، اسلام عزیز اور فی سبیل اللہ پیش کئے ہیں اور شہادت پسند ایران بھی اس سعادتمند واقعے سے مستثنی نہیں اور انقلاب اسلامی کے مسمع اور آنکھیں اس حسینی شہیدان سے پــر ہے۔
شہید آیت اللہ دستغیب سنہ 1292 ہجری شمسی، شیراز شہر کے ایک پاکیزہ اور آٹھ سو سالہ قدیم بزرگ علمی و روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ گھر کے مذہبی ماحول اور "اسلام" اور "روحانیت" سے قدرتی لگاؤ کی بنا پر ابتدائی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کرنے کے بعد، مزید تعلیم کے لیے نجف اشرف کا رُخ کیا اور جوار امیر المؤمنین علی علیہ السلام، عراق، نجف اشرف میں بڑے بڑے علمائے تشیع کے حضور زانوئے ادب تہہ کیا۔ مدارج عالیہ پر فائز ہونے کے بعد، دینی اور معاشرے کی ذمہ داری کا احساس، آپ کو دوبارہ اپنے وطن، شیراز واپس لوٹ پر مجبور کیا۔ فقہ و اصول کے دروس کے علاوہ آپ نے تفسیر قرآن پاک اور اخلاقیات کا سلسلہ وار تدریس کا آغاز فرمایا جو شایان شان انداز میں مختلف طبقات کی طرف سے بخوبی استقبال ہوا۔ آپ کی متواتر کوششوں کے نتیجہ میں شیراز اور دینی مراکز نے ممتاز حیثیت اختیار کر لی تھی۔
شیراز عظیم امامزادوں کے لئے جائے پناہ تھی، معصومین(ع) کے فرزند جہاں بھی خلفاء کے ظلم وجور کی وجہ سے یا لوگوں کے تعاون کی امید سے سفر اختیار کرتے تھے تو شیراز یا فارس صوبہ کے کسی اور شہر کا رخ کرتے تھے۔ وہ کمال ومعنویت جس کے شہید دستغیب آئینہ دار تھے اس کا سرچشمہ بھی اہل بیت علیھم السلام کا خاندان ہے۔ شہید دستغیب جیسی شخصیت اس طرح کی معنویت پروان چڑھاتی ہے کہ جوانوں کو معنویت کا فریفتہ بنا دیتی ہیں اور وہی جوان دل جو جنگ کے شروع کے ایام ہی میں محاذ جنگ پر روانہ ہوگئے۔
شہید آیت اللہ دستغیب نے سماجی اور حوزوی فعالیتوں کے علاوہ سنہ 1341 ہجری شمسی میں امام خمینی(رح) کی تحریک کے ساتھ ملے اور فی سبیل اللہ، ظالم حاکم وقت، شہنشاہ ایران کے خلاف جد وجہد کا آغاز کیا اور متعدد بار بھی گرفتار ہوئے یا کم سے کم گھر میں سالہا سال نظربند رکھا گیا۔
انقلاب اسلامی کی کامیابی کے حصول کے بعد، شیرازی عوام کی طرف سے مجلس خبرگان رہبری (ماہرین قیادت کونسل) کے رکن منتخب ہوئے، مزید برآں، شیرازیوں کی درخواست پــر، اور امام خمینی(رح) کے نزدیک آپ کا قرب ومقام کی وجہ سے، امام خمینی نے آپ کو صوبہ شیراز میں اپنا نمائندہ اور امام جمعہ شیراز کے عنوان سے مقرر فرمایا۔
الغرض، آیت اللہ شہید سید عبدالحسین دستغیب، ایرانی اور شیرازی قوم کیلئے بلکہ تمام کمالات و اخلاقیات کے دوستداروں کیلئے ایک عمر، اخلاق واخلاص ومحبت نیــز زہد وتقوی کے عملی نمونہ رہے اور آئے دن کے افراد کیلئے دسیوں قلمی آثــار، جن میں "آدابی از قرآن، گناھان کبیرہ، قلب سلیم و ۔ ۔ ۔ (جو بعض کتابیں اردو ترجمہ بھی دستیاب ہے)" یادگار چھوڑ گئے۔
سید اخلاق شہید دستغیب، اپنی تمام عمر کمال خلوص کے ساتھ، دینی اور سماجی فلاح وبہبودی کیلئے جان ودل سے کوشش کی، آخرکار، 20 آذر ماہ، سن 1360ء ھ ش (11 دسمبر 1981ء) کو عین اس وقت جب آپ جمعہ کے نفاق شکن اجتماع میں نماز کی اقتداء کرنے کی غرض سے میعادگاہ مسجد کی جانب تشریف لے جا رہے تھے، عالمی استکبار کے ایجنٹوں، منافقین کے ہاتھوں، 68 با برکت بہار عمر میں، بم کے دھماکے میں شہید ہو گئے۔
لقد عــاش سعیداً و مـات شھیداً والسـلام علیہ یوم ولد و یوم عاش و یوم یبعث حیــا
والسلام علی عبادہ الصالحین
جماران خبررساں ویب سائٹ سے اقتباس