بنگلادیش کا ایک جوان جو مفسر اور حافظ قرآن ہے اور ڈھاکہ یونیورسٹی سے فارسی میں پی ایچ ڈی کی ہے اس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا وا لے ایران کو امام خمینی علیہ الرحمہ کے نام سے جانتے ہیں اس نے کہا مظلوموں کا دفاع ، ظالم اور سامراجی طاقتوں کے خلاف بولنا امام خمینی کے افکار کا بنیادی اصول تھا ۔
محمد احسن الھادی 35 سالہ بنگلا دیشی جوان ہےکہ جس نے حال ہی میں اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی علیہ الرحمہ کے آبائی شھر خمین کا سفر کیا جس کے بعد اس نے کہا امام خمینی علیہ الرحمہ نے ایرانی قوم کو ظلم کے خلاف مقابلہ کرنا سیکھایا ہے۔
اس جوان نے جو مفسر،حافظ قرآن اور ڈاکٹر ہے تسنیم نیوز ایجننسی کو امام خمینی علیہ الرحمہ کے متعلق ایک اینٹرویو دیتے ہوے کہا : میں نے پہلی بار امام خمینی علیہ الرحمہ کو اس وقت پہچانا جب ڈھاکہ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک کانفرس میں ہونے والی ایک تقریر میں اسلامی انقلاب کا تعارف کرایا گیا۔ میں،اس وقت میں ڈھاکہ یونیورسٹی کا ایک طالب علم تھا اس کے بعد میں نے خود کوشش کی تاکہ ایران کے اسلامی انقلاب کے بانی کو بھتر طورپر پہچان سکوں۔
اس نے مزید کہا کہ امام خمینی علیہ الرحمہ کا اس سربراھی ،جھاد،اور تلاش میں مقصد ہی یہی تھا کہ وہ دینی حکومت کو برسر اقتدار لا کر دینی احکام کا اجرا اور مظلوموں کا دفاع اور ظلم کے خلاف مقابلہ کرسکیں ۔
اس پینتیس سالہ مفسر قرآن نے مزید کہاکہ: ایران کے اسلامی انقلاب اور بانی انقلاب کی مفکرانہ رھبری کے نتیجہ میں آج پوری دنیا کے مسلمانوں کو امریکی اسلام کے مقابلے میں حقیقی اسلام کو زندہ کرنے کے لئے ایک بھترین اسلامی فکر ملی ہے۔اور اس سوچ اور نئ سیاسی افکار نے اسلامی ثقافت کو ایک نئی جان دی ہے۔
انھوں نے مزید کہا:بنگلا دیش کے لوگ امام خمینی علیہ الرحمہ کو آپ کی استقامت، طاغوتی اور سامراجی طاقتوں کے خلاف اسلامی مقاومت کہ جس کا نتیجہ ظالم حکومتوں کے خاتمہ کی صورت میں سامنے آیا،کی وجہ سے عزیز رکھتے ہیں ، ان کا عقیدہ ہے کہ امام خمینی اللہ کے ولی اور راہ خدا میں حقیقی مجاہد ہیں ۔
محمد احسن الھادی نے کہا: امام خمینی علیہ الرحمہ دنیا میں ایک بہت بڑی اسلام پسنداور کمال انسانیت تک پہنچنے والی تحریک کے بانی ہیں وہ ایک بہت عظیم استاد ہیں کہ جنہوں میں دور حاضر میں انسانی کمال اور خود شناسی کی دعوت دی ہے اور اسلامی دنیا میں اتحاد کے لئے حقیقی اسلام کو سرچشمہ قرار دیا ہے ۔