امام خمینی: "اختلاف و تفرقہ شیطان کی طرف سے ہے اور اتحاد و وحدت کلمہ رحمان کی طرف سے " تاریخ میں یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ حقیقی اتحاد پیدا کرنے کی آواز پر وہی لوگ لبیک کہتے ہیں جنہوں نے اپنی توحیدی فطرت کے مطابق بھرپور طرح سے تعلیمات توحید پر عمل کیا ہو۔
جماران کی رپورٹ کے مطابق: سید حسن نصرالله نے ایک ٹی وی چینل پر خطاب کے دوران حزب اللہ کی جانب سے فرانس میں ہونے والے حالیہ داعش کے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: آج لبنان اور مشرق وسطی سمیت اکثر اسلامی ملکوں کو داعش کی وحشیانہ کاروائیوں کا سامنا ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی اور تکفیری جارحیت کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ان کے ناپاک عزائم کو ناکارہ بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: جتنے لوگ اس راہ میں مارے جائیں گے وہ اللہ کی راہ میں شہید کہلوانے کے ساتھ قوم و ملت کے بھی شہید کہے جانے کے مستحق ہیں، ہمیں مشیت الہی پر راضی ہوتے ہوئے ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ تکفیری عناصر اپنے اہداف میں کامیاب ہوسکیں۔
سید حسن نصرالله نے تاکید کے ساتھ کہا: آج ہم شام اور شام کے علاوہ دوسرے محاذوں میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف بر سر پیکار ہیں اور عنقریب داعش کے خلاف نئے محاذ جنگ کھولنے والے ہیں جہاں ہم بہت مضبوطی کے ساتھ حاضر ہوکر داعش کے خلاف اپنی کوششیں تیز کردیں گے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا: تکفیری گروہوں کے سیاسی نقشے میں قتل و غارت، تباہی اور خونریزی کے علاوہ کچھ نہیں وہ کسی فریق کو ماننے کیلئے تیار نہیں اور دوسروں کے ساتھ نہیں رہ سکتے یہاں تک کہ وہ آپس میں بھی مسالمت آمیز زندگی نہیں گزار سکتے اسی لئے آج تکفیری عناصر نابودی کے دھانے پر کھڑے ہیں کہ آئے دن، اس حوالے سے میڈیا میں خبریں نشر ہو رہی ہیں۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: امن و آشتی اور صلح کے ماحول میں بھی داعش کا کوئی مستقبل نہیں اور اب داعش کے حامی قوتوں کہ جنہوں نے اپنے مقاصد کےحصول کیلئے داعش جیسے تکفیری ٹولوں کی جنم دیتے ہوئے ان کی ہر طرح سے مدد کی تھی، کے سامنے داعش کے جرائم کا پردہ چاک ہونے والا ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ