1۔ مغربی تسلط کے مقابلے میں اسلامی انقلاب اور ایرانی عوام کی استقامت
جو لوگ 1979 میں ایران میں رہتے تھے وہ اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ان کا اصل دشمن شاہ اور پہلوی حکومت نہيں ہے۔ اگر چہ شاہ، ایرانی عوام کا دشمن نمبر ایک شمار ہوتا تھا لیکن سب لوگ اس بات سے بھی اچھی طرح واقف تھے کہ شاہ بیرونی ایجنٹ ہے اور خاص طور پر امریکہ کا نوکر بنا ہوا ہے۔ اسی بنا پر اس زمانے میں شاہ کے خلاف جاری تحریک امریکہ کے تسلط کے خلاف جدوجہد شمار ہوتی تھی۔
لہذا اسلامی انقلاب کی کامیابی کو ایک ایسے انقلاب کی کامیابی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے جو کسی بھی طاقت سے وابستہ نہیں تھا اور اس کے ساتھ ہی ایک ایسا انقلاب تھا جو اسلامی افکار و نظریات کی بنیاد پر وجود میں آيا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس زمانے کی دونوں بڑي طاقتیں یعنی امریکہ اور سابق سویت یونین اسلامی انقلاب کی مخالفت پر اتر آئیں۔
2۔ امریکی جاسوسی اڈے پر قبضے سے متعلق اقدام کی امام خمینی (رح) کی جانب سے حمایت
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي ایام سے ہی عملی طور پر امریکا کا مقابلہ کرنے کا نظریہ ایرانی طالبعلموں کے درمیان بحث و مباحثہ کا موضوع بنا ہوا تھا۔ چنانچہ بعض یونیورسٹی طلبا و طالبات نے امریکی سفارتخانے پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کرہی ڈالا اور 4 نومبر 1979 کو تہران میں واقع امریکی سفارتخانے پر جو در حقیقت جاسوسی کا ایک بڑا اڈھ تھا، قبضہ کرلیا گیا۔
امام خمینی رحمۃ اللہ نے امریکی سفارتخانے پر قبضے کی حمایت کرتے ہوئے اس اقدام کو دوسرا انقلاب قرار دیا۔ ایرانی طلبا کے ہاتھوں امریکی جاسوسی اڈے پر قبضہ کوئي جذباتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ یہ ایک سوچا سمجھا اقدام تھا۔ کیوںکہ ماضي کے انقلابات کا تجربہ ان کے پیش نظر تھا کہ جو بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان کے بعد کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور ان انقلابات کے ذریعے وابستہ حکومتوں اور پٹھو حکمرانوں کو سرنگوں کیا گيا لیکن افسوس کہ انہیں اندر سے ضرب پڑی اور وہ بتدریج اپنے راستے سے ہٹ گئے اور آخرکار بیرونی طاقتوں کے آگے جھک گئے اور دوبارہ ان سے وابستہ ہوگئے۔
لہذا ہمیشہ اور ہر حال میں ہماری ورد زبان کی دعا ہوگی:
خدایا خدایا تا انقلاب مہدی (عج) از نہضت خمینی محافظت بفرما
رزمندگان اسلام نصرت عطا بفرما
خامنہ ای رہبر بلطف خود نگہدار
آمین رب العالمین
والسلام علی عبادہ الصالحین
بشکریہ سحر ٹی وی