حضرت امام محمد باقر ؑ نے اپنی رحلت سے پہلے وصیت فرمائی کہ ایک شخص یا چند اشخاص کو اجیر کریں کہ وہ منیٰ میں مجھ پر گریہ کریں ۔ یہ کس نوعیت کی جنگ ہے؟ کیا حضرت ؑ اس گریہ کے محتاج تھے؟ حضرت امام محمد باقر ؑ کو گریہ کی کیا ضرورت تھی اور پھر منیٰ ہی میں کیوں گریہ کیا جائے؟ ایام حج اور منیٰ میں ! یہی وہ بنیادی سیاسی اور نفسیاتی پہلو ہے کہ دس سال وہاں پر غم منائیں ۔ اس لیے کہ لوگ آئیں گے اور پوچھیں گے کیا ہوا؟ تو قصہ بیان کیا جائے، جس سے لوگ اس مکتب کی طرف متوجہ ہوں گے، ظلم کا خاتمہ ہوگا اور مظلوم کو قوت ملے گی۔ ہم نے جوان قربان کیئے ہیں ، کربلا نے جوانوں کو قربان کیا ہے۔ ہمیں اس کو زندہ رکھنا چاہیے۔ یہ صرف گریہ ہی نہیں ہے، بلکہ ایک سیاسی، نفسیاتی اور اجتماعی مسئلہ ہے۔ اگر مسئلہ صرف گریہ کا ہے تو رونے والے جیسی صورت بنانے کا کیا مطلب ہے؟ ’’تباکی‘‘ بھی کوئی رونا ہے؟! اور سچ پوچھئے تو حضرت امام حسین ؑ کو گریہ کی کیا ضرورت ہے؟ ائمہ معصومین ؑ نے اس قدر تاکید فرمائی ہے کہ ایک جگہ جمع ہو کر گریہ کرو، اس لیے کہ اس سے ہمارا مذہب محفوظ رہے گا۔
(صحیفہ امام،ج ۱۱، ص ۷۹)