حضرت سید الشہدا ؑ نے سب کو سکھایا کہ ظلم وستم اور ظالم حکومت کے مقابلہ میں کیا کرنا چاہیے۔ جبکہ ان کو شروع سے معلوم تھا کہ جس راستہ پر جا رہے ہیں یہ ایسا راستہ ہے جس میں اپنے تمام ساتھیوں اور اولاد کو قربان کرنا پڑے گا، لیکن اس کے نتیجہ سے بھی آگاہ تھے۔ اس کے علاوہ رہتی دنیا تک انہوں نے یہ سکھا دیا کہ راستہ یہی ہے، تعداد کی قلت سے نہ گھبرائیے، تعداد سے کام آگے نہیں بڑھتا، بلکہ دشمنوں کے مقابلہ میں جہاد اور تعداد کی کیفیت بہتر ہونے سے کام آگے بڑھتا ہے۔ ممکن ہے تعداد زیادہ ہو مگر ان کی کیفیت ناقص ہو اور ممکن ہے کہ تعداد کم ہو لیکن کیفیت کے اعتبار سے قوی اور سرافراز ہوں ۔
(صحیفہ امام، ج ۱۷، ص ۵۲)