محرم کی پہلی رات اور پھر اگلے دن جو خونی جھڑپیں تہران کے مختلف مقامات پر ہوئیں اور اس مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی ملک کے بیشتر صوبوں میں جو ظالمانہ کشتار ہوا اس پر قائد انقلاب ؒ نے ایک بیان جاری کیا ۔ اس سارے پیغام میں ایسے مطالب اور الفاظ تھے جن سے ایک ولولہ پیدا ہوتا تھا اور یہ مطالب ایک مرتبہ پھر فرض شناسی کی دعوت پر مبنی تھے۔ اس بیان نے تمام طبقوں کی شرعی ذمہ داری کو پہلے سے بھی زیادہ واضح کر دیا ۔ اس پیغام میں حضرت امام خمینی ؒ نے فرمایا تھا:
یہ قوم عظیم ترین مرد تاریخ کی شیعہ ہے ۔ اس مرد تاریخ نے چند افراد کے ساتھ عاشورا کی عظیم تحریک بر پا کی اورا موی سلسلے کو ہمیشہ کے لئے گورستان تاریخ میں دفن کر دیا اور انشاء اللہ عزیز اور امام حسین علیہ السلام کی بر حق پیرو یہ قوم اپنے خون سے پہلوی ابلیسی سلسلے کو بھی قبرستان تاریخ میں دفن کر دے گی ۔
میں ملک بھر کے سپاہیوں سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے مراکز سے نکل بھاگیں ۔ یہ شرعی فریضہ ہے کہ ظالم کی خدمت میں نہ رہا جائے ۔۔۔ اس اسلامی تحریک کے دوران قوم کی حمایت میں جو ہمہ گیر ہڑتال جاری ہے اس پر میں شکریہ ادا کرتا ہوں ۔۔۔ اس وقت ملک کے مراجع عظام اور علمائے اعلام(دامت برکاتہم ) اور خطبائے محترم ( دامت افاضاتہم ) کی ذمہ داری بہت بڑی ہے اور بار گاہ الٰہی میں ہم سب کے سب مسئول اور جوابدہ ہیں ۔
(صحیفہ نور : ج ۴، ص ۹ ، ۱۰)