ذکر رسول(ص) اور آل رسول(ص) کیلئے اجازت اور ناچ گانے کیلئے کسی اجازت کی ضرورت نہیں!!
عزاداری کے خلاف حکومتی غیر قانونی فیصلوں سے پورے پاکستان میں تمام عاشقان رسول(ص) کے دلوں میں تشویش کی لہر دوڑی ہے۔
انہوں نے کہا: ہم نفرتیں اور تفرقہ پھیلانے کو ملک کے خلاف سازش تصور کرتے ہیں۔ نہایت افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس ملک میں چاردیواری میں ناچ گانا تو ہو سکتا ہے لیکن نواسہ رسول(ص) کی یاد میں مجلس عزا نہیں ہو سکتی، یہ کون سا قانون ہے!؟ ہم عزاداری کے خلاف کسی قسم کی پابندی کو نواسہ رسول(ص) سے خیانت سمجھتے ہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دوٹوک الفاظ میں حکومت کو پیغام دیا کہ عزاداری نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ، امام حسین علیہ السلام ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ ہم اس سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کا تیار نہیں۔ ہم اپنی جانیں تو قربان کرسکتے ہیں لیکن عزاداری پر قدغن ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ تکفیری اور دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ملک میں عزاداری نہ ہو لیکن ہم یہ سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے، انشاءاللہ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی:
پاکستان کے آئین کے مطابق تمام مکاتب فکر کو اپنے اپنے عقائد کے مطابق شہری آزادیوں سے استفادہ کرتے ہوئے عبادات اور رسومات ادا کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
علامہ نقوی کا کہنا تھا: عزاداری کے حوالے سے ہونے والی میٹنگوں اور پلاننگ میں آئین پاکستان اور شہری آزادی کو ملحوظ خاطر رکھیں اور عزاداری سید الشہداء(ع) کو ایک امن مشن کے طور پر نمایاں کریں۔ عزاداری سید الشہداء علیہ السلام تمام مسلمانوں کی مشترکہ میراث ہے۔
ماخذ: شیعت نیوز