قرآن سب کے سمجھنے کی کتاب ہے (2)

قرآن سب کے سمجھنے کی کتاب ہے (2)

ہماری زندگی کے تمام وجودی پہلووں اور شعبوں میں قرآن کی تعلیمات کو رواج پیدا کرنا چاہیئے

مستوفی نے سلسلہ گفتگو کو آگے  بڑھاتے ہوئے کہا:قرآن سب کے سمجھنے کی کتاب ہے لہذا اسے مسلمانوں کی تعلیمات کا محور قرار پانا چاہیئے مسلمین دستور اور معاشرہ کی تربیت کرنے کے لئے قرآن کی طرف رجوع کریں،نہ کہ بعض امور میں قرآن کی طرف رجوع کریں،لیکن افسوس کے اسلامی معاشرہ بلکہ اسلامی دانشوروں کی طرف سے قرآن کی نسبت ان کی توجہ بہت کم دکھائی دیتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی :اس جہت سے ایران کا اسلامی معاشرہ اور تنظیم و نشر آثار امام خمینی (ره) نے کافی کوششیں کی ہیں،لیکن میری نظر میں اتنی کوششیں کافی نہیں ہیں ۔

مستوفی نے ان کوششوں کو دو حصوں میں  تقسیم کرتے ہوئے اضافہ کیا:قرآن کے سلسلہ میں امام خمینی (ره) کے آثار معاشرے کے حوالے کئے جائیں ،امام (ره)نے جو کچھ اپنے مکتوبات ،تحریروں ،تالیفات اور تقریروں میں بیان کیا ہے وہ ایک مجموعہ میں 5 جلدوں میں شائع ہوا ہے ،دیگر آثار جنھیں ادارہ نے شائع کیا ہے اسے " قرآن کتاب ہدایت" کے عنوان سے اشارہ کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے اضافہ کیا:دوسروں نے بھی اس سسلہ میں تلاش و کوشش کی ہے اور امام(ره)  کے کلام کی  شرح و توضیح اور تفسیر قرآن میں ان کے مقاصد کو بیان کیا ہے ،لیکن قرآن کا مقام ان سب سے بالاتر ہے اور یہ نہیں کہا جاسکتا کہ قرآن کا حق ادا ہو چکا  اور اس کی قدر دانی ہو چکی ہے۔امام خمینی نے ایک جگہ فرمایا ہے :قرآن ہماری حد میں نہیں ہے بلکہ حق اور رسول کے درمیان ہے "میری نظر میں قرآن کی  اتنی بڑی قدر دانی اتنی آسانی اور چند کتابوں کی تالیف سے نہیں ہو سکتی ۔

مستوفی نے آخر میں کہا:امام راحل تاکید کرتے تھے ہماری زندگی کے تمام وجودی پہلووں اور شعبوں میں قرآن کی تعلیمات کو رواج پیدا کرنا چاہیئے یقیناً ہم لوگوں کی اس طرح تربیت نہیں ہوئی ہے اور ہم لوگ تربیت ،اخلاق اور قرآنی زندگی سے کافی دور ہیں ،قرآنی اخلاق کا مجسمہ رسول خدا ﷺ اور حضرت علی ؑ ہیں ۔ہم لوگ معاشرہ میں کس حد تک  رسول خدا ﷺ اور علماء کے مشابہ ہیں ؟ہمارے اور ان عظیم ہستیوں کے درمیان کتنا فاصلہ پایا جاتا ہے ۔امام خمینی (ره) کی آرزو تھی کہ قرآنی زندگی کا معاشرہ  میں رواج ہو اور اس کے لئے خود بھی کوشش کرتے تھے ،لیکن اس کے باوجود معاشرے میں جو قرآنی اخلاق کی نشر و اشاعت اور اس پر عمل ہوا ہے اس کا ہمیں انکار نہیں کرنا چاہیئے بلکہ یہ کوشش قابل تشکر اور قدر دانی کے لائق ہے۔

امام خمینی(ره) کے قرآنی پہلو کی شناخت  کے لئے جو رکاوٹیں  اور حجابات حائل ہوئے ہیں ،قرآنی سمینار منعقد کرنے کے جلسے امام خمینی (ره)کی سیرت اور فکر و نظر میں قرآنی کانفرنس کا اصلی اور بنیادی مقصد بیرونی ممالک سے  آئے ہوئے 22مقالوں کو پیش

 کرنا ،قرآنی احکام کی  تطبیق آیات میں غور و خوض کا نتیجہ جانا ،"قرآن اور امام خمینی(ره)" کے محور پر "ولایت فقیہ" کے مستندات  قرآن اور روایات  میں امام خمینی (ره) نے قرآنی لطائف اور اشاروں کو عرفان نظری کے حدود میں پیش کیا ہے ،امام خمینی (ره) قرآنی  نظریات سے  منسجم آثار سے  غفلت رہی ہے قرآنی معنی امام خمینی (ره) کی نظر میں اعتدال تفسیر میں امام (ره) کا مزاج زیادہ تر ہدایتی اور تربیتی  آیات کا حامل ہے ،امام خمینی (ره) نے قرآن کے حقیقی مفسر کو آیتوں کا شارح جانا ہے ،امام خمینی (ره) کا عقیدہ تھا کے مفسر کو  نزول کا مقصد بیان کرنا چاہیئے نہ شان نزول،امام خمینی (ره) نے قرآن  کی جامعیت کو آشکار کیا /امام حافظ حقیقی کلام وحی عناصر کلیدی امام خمینی کی تفسیری روش شناسی میں شرح "ورسم" امام (ره) کی سورہ حمد کی تفسیر میں امام  خمینی سورہ قدر ،توحید کی مفصل"آداب الصلوۃ"انفرادی اور اجتماعی زندگی میں قرآن کا عمل دخل ،امام کی اہم ترین میراث،امام مشکل ترین آیات قرآنی کے مفسر ہیں امام نے تفسیر کے لئے جو باب کھولا "بازگشت بہ قرآن" کے  نعرہ  کے ساتھ  عملی رہا ہے،انقلاب کے بانی کی عملی شخصیت  کے پہلو کی وضاحت ۔

ای میل کریں