نجف اشرف جلاوطن کئے جانے کے بعد بھی امام خمینی(رح) نے ظلم کے خلاف اپنے مشن کو جاری رکھتے ہوئے شاہی نظام کے خلاف تقریروں کے علاوہ تحریری اور زبانی پیغامات کے ذریعے ایرانی عوام کو بیدار کرنے کوشش جاری رکھی اور یوں آپ(رح) شاہی نظام کی ناانصافی، کرپشن اور ظلم سے لوگوں کو آگاہ کرتے رہے۔
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے نجف اشرف میں فقہ اور اصول کی تدریس کے ساتھ اسلامی حکومت کے سیاسی فلسفہ پر مشتمل بحث ولایت فقیہ پر بھی تدریس کا آغاز کیا اور اس میدان میں بہت سے شاگردوں کی تربیت کی۔
امام خمینی(رح) کی ان سرگرمیوں کے نتیجے میں تمام شعبہ ہای حیات سے وابستہ افراد جس میں شہری اور دیہی علاقوں کے تعلیم یافتہ افراد سے لیکر، بزنس مین اور روحانیت سبھی شامل تھے، ملک کی سیاسی صورت حال سے آگاہ ہوتے گئے اور اسی وجہ سے ایران کی شاہی حکومت نے نجف اشرف میں امام خمینی(رح) کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی غرض سے ایک وفد بغداد روانہ کیا اور مذاکرات کے بعد بغداد حکومت کی طرف سے امام خمینی رحمہ اللہ پر دباو بڑھتا گیا یہاں تک 24 ستمبر 1978 کو بعثی کارندوں نے نجف اشرف میں امام خمینی(رح) کے گهر کا محاصرہ کیا۔
عراق کی بعثی حکومت کی جانب سے شاہی نظام کے خلاف حضرت امام خمینی(رح) کی سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں پر پابندی کے بعد امام خمینی، نجف اشرف کو خیر باد کہہ کر کویتی سرحد کی طرف نکل پڑے لیکن کویتی حکومت نے ایران کے ایماء پر آپ کو، کویت میں داخل ہونے سے روک دیا!!
کویتی حکومت کی جانب سے ممانعت کے بعد بصرہ کے باڈر پر آپ(رح) نے کچھ دیر توقف کیا پھر بغداد روانہ ہوئے اور بغداد میں ایک دن قیام کے بعد پیرس تشریف لے گئے۔