حضرت سید الشہداء ؑسے ایک خطبہ نقل ہوا ہےکہ جس میں امام ؑ نے حکومت وقت کے خلاف اپنے قیام کا سبب بیان کرتے ہوئے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ پیغمبر اکرم ؐ نے فرماتے ہیں : ’’جو بھی دیکھے کہ ایک سلطان جائز محرمات خدا کو حلال شمار کر رہا ہو اور جوچیزیں خداوند متعال نے حرام کی ہیں یہ شخص اُن کو آزاد قرار دیتا ہو اور سنت رسول اللہ ؐ کے خلاف عمل کرتا ہو اور عہد خد اکو توڑتا ہو، اگر کوئی دیکھے کہ ایک ظالم بادشاہ اس قسم کے کام کر رہا ہو، اس کے باوجود وہ خاموش رہتا ہے اور اس جائر حاکم کی طرف سے پیدا کیئے جانے والے انحراف کو اپنے قول اور عمل کے ذریعے تبدیل نہیں کرتا تو اس کے بارے میں خداوند متعال نے حتمی فیصلہ کیا ہے ایسے شخص کے بارے میں کہ جو سلطان جائر کے مقابلے میں قولاً وعملاً خاموش رہتا ہے کہ وہ آخرت میں اسے سلطان جائر کی جگہ دے، یعنی ایسا سلطان جائر کہ جس میں یہ صفات ہیں اور جو سنت پیغمبر ؐ کو تبدیل کرتا ہے، عہد خدا کو توڑتا ہے اور محرمات خدا کو آزاد چھوڑ دیتا ہے، یعنی حلال قرار دیتا ہے تو اس کے مقابلے میں ساکت رہنے والا شخص خواہ واجبات اور مستحبات کو بجا لاتا ہو، نماز پڑھتا ہو، مساجد میں جاتا ہو، احکام خدا کی ترویج کرتا ہو، رضائے خدا کے مطابق عمل کرتا ہو اور تمام نیک کام انجام دیتا ہو اور تمام بُرے کاموں سے اجتناب کرتا ہو، لیکن اس روایت کے مطابق کہ جو سید الشہداء ؑسے نقل ہوئی ہے، یہ شخص سلطان جائر کی جگہ ہو گا، یہی وہ روایت ہے کہ جو حکومت وقت کے خلاف امام ؑ کے قیام کا سبب بنی ہے، یعنی امام ؑرسول اللہ ؐ کے قول پر عمل کرنا چاہتے ہیں کہ کہیں قول رسول ؐ کی مخالفت نہ ہوجائے، چونکہ جو (اس سلسلے میں ) تخلف کرے گا اُس کے ساتھ سلطان جائر جیسا سلوک کیا جائے گا، کیونکہ یہ شخص ساکت ہے، سلطان جائر جو بھی کام کررہا ہے یہ خاموش ہے، لہذا (آخرت میں) اس کا مقام بھی وہی ہے جو اس سلطان جائر کا ہے۔
صحیفہ امام، ج ۲، ص ۳۷۰