امام کبھی بھی اپنا وقت ضائع نہیں کرتے تھے۔ ہم نے کئی بار دیکھا کہ کھانے کا دسترخوان لگنے سے پہلے کہ جس میں عام طورپر کچھ وقت ضائع ہوتا ہے، امام ؒ مطالعہ یا قرآن کی تلاوت میں گزارتے تھے۔ ایک دفعہ کسی کام کے حوالے سے ان کی خدمت میں حاضر تھا۔ جب بات ختم ہوئی تو امام نے اپنی گھڑی کی طرف نگاہ کی اور فرمایا: ’’کیا ایک منٹ کی کوئی مفید بات کرسکتے ہو؟‘‘ میں چاہتا تھا کہ اس بات کا جواب سوچوں ، اتنی دیر میں وہ منٹ پورا ہوگیا اور امام نے ریڈیو کھو لا۔ تب میں سمجھ گیا کہ امام ؒ چاہتے تھے کہ خبروں سے پہلے کا یہ ایک منٹ بھی بے کار نہ گزرے، کیونکہ امام کا معمول تھا کہ اخبار کے خلاصے کو ٹھیک ٹائم پر سنیں ۔