ان دنوں امام کے پاس وقت نہیں ہوتا ہے کہ آپ کہانی کی کتابیں اور اس کے مانند لٹریچر پڑھیں ۔ لیکن ماضی میں مثلاً جب نجف میں تھے تو شاید دن میں تقریباً کتاب کے سینکڑوں صفحات پڑھتے تھے۔ کہانی کی کتاب یا اجتماعی موضوعات کی کتاب، چند کتابیں اکٹھی کرتے، بیس صفحے اس کتاب کے، دس صفحے اس کتاب کے اور پندرہ صفحے فلاں کتاب کے پڑھتے تھے۔ اکثر معروف داستانیں آپ کی پڑھی ہوئی ہیں ۔ چاہے وہ کتابیں سیاسی ہوں یا اجتماعی موضوعات پر لکھی گئی ہوں ، مانند ’’نگاہی بہ تاریخ جہان‘‘ جو ’’جواہر لعل نہرو‘‘ کی لکھی ہوئی ہے۔ چاہے تاریخی کتابیں ہوں ، مثلاً ’’شوہر آہو خانم‘‘ کو اول سے آخر تک پڑھا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امام ؒ اس قسم کے لٹریچر بھی پڑھتے تھے۔