ہمارے مسلسل اصرار پر امام ؒ مان گئے تھے کہ جیل اور ترکی میں جلا وطن ہونے کے حالات ہمارے لیے کچھ بیان کریں ۔ اس لیے روزانہ رات کو صرف دس منٹ تک وہ حالات بتاتے تھے، کیونکہ صرف دس منٹ ہی اس کیلئے مختص کیا تھا۔ ٹھیک دس منٹ کے بعد سونے کیلئے جاتے اور فرماتے تھے کہ ’’اگرچہ نیند نہیں آ رہی ہے لیکن سونے کا وقت ہو گیا ہے‘‘ میں عرض کرتی تھی کہ بستر پہ جا کے جب جاگتے رہیں گے تو لا محالہ وہ واقعات یاد ہی آئیں گے بہتر ہے کہ یہیں پر ہمیں ہی بتائیں ۔ امام فرماتے تھے: ’’نہیں ! میں نہ سوچنے کو کنٹرول کرسکتا ہوں ‘‘ میں عرض کرتی کہ اگر آدھا گھنٹے تک بستر پہ کروٹیں بدلتے رہے اور نیند بھی نہ آئے تو کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ نہ سوچیں ؟ امام ؒفرماتے تھے: ’’میں نہ سوچنا چاہوں تو ایسا کرسکتا ہوں ‘‘۔