نظام اسلامی کا برپا کرنا ایک قرآنی فریضہ ہے

نظام اسلامی کا برپا کرنا ایک قرآنی فریضہ ہے

غیر اسلامی سیاسی نظام برقرار کرنے کا مطلب، اسلام کے سیاسی نظام کا اجرا نہ ہونا ہے

چونکہ غیر اسلامی سیاسی نظام برقرار کرنے کا مطلب، اسلام کے سیاسی نظام کا اجرا نہ ہونا ہے، اسی طرح یہ دلیل کہ ہر غیر اسلامی سیاسی نظام ایک شرک آمیز نظام ہے، چونکہ اُس کا حاکم ’’طاغوت ‘‘ ہے۔ جبکہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم شرک کے اثرات کو مسلمانوں  کے معاشرے اور اُن کی زندگیوں  سے مٹا دیں  اور اُنہیں  ختم کردیں ۔ اسی طرح ایک اور دلیل یہ کہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم مومن اور با فضیلت افراد کی تر بیت کیلئے سازگار اجتماعی ماحول اور حالات فراہم کریں ، جبکہ یہ ماحول اور حالات بالکل ’’طاغوتی‘‘ حاکمیت اور بُری حکومتوں  کے برعکس ہیں ۔ طاغوت کی حاکمیت کے نتیجے میں  حاصل ہونے والے حالات اور ماحول شرک آمیز نظام پرمشتمل ہوتے ہیں ، جس کا لازمہ فتنہ وفساد ہے کہ جس کا آپ مشاہدہ کررہے ہیں ۔ یہ وہی {فساد في الأرض} ہے کہ جس کو ختم ہوجانا چاہیے اور اس کے وجود میں  لانے والے افراد کو اپنے اعمال کی سزا ملنی چاہیے۔ یہ وہی فساد ہے کہ جو فرعون نے اپنی سیاست کے ذریعے مملکت مصر میں  برپا کر رکھاتھا: {اِنَّہ کانَ مِنَ المُفسِدینَ} ’’ بتحقیق وہ مفسدین میں  سے تھا‘‘  اس قسم کے اجتماعی اور سیاسی حالات میں  ایک مومن، متقی اور عادل شخص زندگی نہیں  گذار سکتا اور نہ ہی اپنے ایمان اور نیک کردار پر باقی رہ سکتا ہے۔ اسکے سامنے دو راستے ہو تے ہیں  یا تو وہ مجبوراً شرک آمیز اور ناصالح اعمال کا ارتکاب کرتا رہے یا یہ کہ وہ ایسے اعمال سے بچنے کی خاطر اور ’’طاغوتوں  ‘‘ کے اوامر اور قوانین کے سامنے تسلیم نہ ہونے کی وجہ سے اُن کے خلاف مبارزہ اور مخالفت کرے تاکہ وہ فاسد ماحول ختم ہوجائے۔ ہمارے پاس فاسد اور فساد پھیلانے والی حکومتوں  کو ختم کرنے اور خائن، فاسد، ظالم اور جابر حکومت کو سرنگوں  کرنے کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہیں  ہے۔

ولایت فقیہ، ص ۲۶

ای میل کریں