ایران، فلسطینیوں کی مدد کی اور صیہونی منصبوں کے سامنے سینہ سپر رہا

ایران، فلسطینیوں کی مدد کی اور صیہونی منصبوں کے سامنے سینہ سپر رہا

تکفیری گروہوں نے درجنوں مسلمان ممالک میں ہزاروں اور لاکھوں بے گناہ سنی اور شیعہ مسلمانوں کا خون بہایا ہے، تاکہ فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دی جائے اور امت اسلامی کو اندرونی مسائل میں الجھا دیا جائے اور اس کا براہ راست فائدہ صیہونی غاصب ریاست اسرائیل کو پہنچ سکے۔

لبنانی دارالحکومت بیروت میں علمائے اسلام اور اسلامی مزاحمت برائے آزادی فلسطین کے عنوان پر بین الاقوامی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس کا عنوان اسرائیل زوال کی طرف اور اتحاد برائے فلسطین رکھا گیا تھا، کانفرنس کا انعقاد لبنان میں علمائے اسلام کی ایک بین الاقوامی تنظیم تجمع العلما المسلمین کی جانب سے بنائے گئے علمائے اسلام کے بین الاقوامی فورم اتحاد العالمی العلما المقاومہ کے زیر اہتمام کیا گیا تھا۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمت کی حمایت اور جدوجہد آزادی فلسطین کے حق میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی فلسطین کانفرنس میں دنیا کے 55 ممالک کے 200 سے زائد معروف مفتیان عظام، علمائے کرام اور خطباء سمیت مذہبی اسکالرز اور کالم نویسوں نے شرکت کی، جبکہ اس موقع پر لبنانی تنظیم تجمع العلما المسلمین کے 300 سے زائد مقامی علمائے کرام موجود تھے۔

واضح رہے کہ علمائے اسلام کے مسالک اہلسنت و اہل تشیع علمائے کرام کی بڑی تعداد اس کانفرنس میں شریک ہوئی۔ کانفرنس میں شرکت کرنے والے ممالک میں فلسطین، پاکستان، شام، لبنان، ایران، عراق، کویت، اردن، یمن، بحرین، مصر، ارجنٹائن، امریکہ، لاطینی امریکہ، برازیل، لندن، اسکاٹ لینڈ، ہندوستان، افغانستان، روس، گھانا، تنزانیہ، مراکش، الجزائر، تیونس، ترکی، موریشز، روانڈا، انڈونیشیا، ملیشیا، یوگنڈا، کیپ ٹاون، ایتھوپیا، نائجیریا، سینگال، کینیا، بورکینا فاسو، جنوبی افریقہ، کیمرون، مذمبیق، سوڈان، الجیریا اور موریطانیہ سمیت متعدد ممالک کے مفتیان کرام اور علمائے کرام شامل ہیں۔
کانفرنس میں پاکستان سے چھ رکنی وفد نے معروف مذہبی رہنما صاحبزادہ حامد رضا کی قیادت میں شرکت کی، وفد میں شہید ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی کے فرزند ڈاکٹر مفتی راغب نعیمی، جماعت اسلامی کراچی کے رہنما مظفر احمد ہاشمی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ شفقت حسین شیرازی، فلسطین فانڈیشن پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات علی احمر سمیت فلسطین فانڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل صابر کربلائی شامل تھے۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ فلسطین کاز سے زیادہ اہمیت کا کوئی اور مسئلہ دنیا میں نہیں ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج مسلمان ریاستوں کے حکمرانوں نے فلسطین کاز کو پس پشت ڈال رکھا ہے جبکہ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ مسلم حکمران مسئلہ فلسطین کی حمایت میں سرکاری سطح پر اس کے لئے آواز بلند کرتے اور فلسطین کو غاصب اسرائیلی شکنجہ سے بازیاب کروانے میں اپنا کردار ادا کرتے، سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا میں صیہونزم اسرائیل کے ذریعے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کی کوششوں میں مصروف عمل ہے اور صیہونزم سے مقابلہ کرنا ہم میں سے ہر ایک کی ڈیوٹی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلامی مزاحمت نے لبنان میں صیہونی عزائم کو نہ صرف 2000ء میں بلکہ 2006ء میں بھی ناکارہ بنا دیا جو کہ حزب اللہ کی اسلامی مزاحمت کا عظیم کارنامہ ہے۔ اسی طرح انہوں نے غزہ میں ہونے والی اسرائیلی جارحیت اور جنگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسلامی مزاحمت نے غاصب اسرائیل کو 2006ء اور 2008ء میں بدترین شکست کا مزہ چکھایا اور ابھی ماضی قریب میں پچاس روزہ جنگ میں بھی فلسطین میں اسلامی مزاحمت نے اسرائیل کے تمام صیہونی منصوبوں کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی مزاحمت خطے میں پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اور اگر اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ لبنان یا شام یا فلسطین سمیت کسی بھی خطے پر اپنا غاصبانہ تسلط قائم کر لے گا تو یہ اسرائیل کا نہ پورا ہونیوالا خواب ہے۔
سید حسن نصراللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ فلسطینیوں کی مدد کی ہے اور صیہونی منصبوں کے سامنے سینہ سپر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا ایران پر الزام عائد کرتی ہے کہ ایران فلسطین اور لبنان میں مداخلت کرتا ہے، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ایران کی جانب سے فلسطینیوں کو ملنے والی مالی اور مسلح مدد نے فلسطینیوں میں استقامت کی روح کو زندہ کیا ہے اور دنیا میں کوئی ایک شخص بھی آکر ثابت کرے کہ ایران نے کبھی فلسطینیوں سے یا لبنانی کی اسلامی مزاحمت سے کوئی مطالبہ کیا ہو، یا کبھی مطالبہ کیا ہو کہ ہمارے لئے ایسا کریں یا ویسا کریں، ہرگز ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی اعلٰی قیادت نے اپنے کاندھوں پر فلسطین کاز کی اہم ترین ذمہ داری کا بوجھ اٹھا رکھا ہے، جس کی جتنی تعریف اور تکریم کی جائے کم ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے امت مسلمہ کے متحد ہو کر صیہونیزم کے خلاف مبارزہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ امت مسلمہ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرتے ہوئے صیہونزم کے خلاف برسرپیکار رہے، انکا کہنا تھا کہ آج فلسطین سے لے کر دنیا کے ہر کونے تک پھیلی ہوئے تباہی اور بربادی میں صیہونزم کو واضح طور پر مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں صیہونیوں کے جرائم ناقابل معافی ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ نے خطے میں جنم لینے والے نئے فتنوں بالخصوص شام کی صورتحال کے بعد شام اور عراق سمیت متعدد ممالک میں داعش نامی دہشت گرد تکفیری گروہوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست اسرائیل اپنے عزائم کی تکمیل میں ناکام ہونے کے بعد اب خطے میں تکفیری گروہوں کی مدد کر رہی ہے، تاکہ اسلامی مزاحمت کو کمزور کیا جائے اور فلسطین کی آزادی کے لئے جاری جدوجہد کو نابود کر دیا جائے اور اس مقصد کے لئے تکفیری گروہوں نے درجنوں مسلمان ممالک میں ہزاروں اور لاکھوں بے گناہ سنی اور شیعہ مسلمانوں کا خون بہایا ہے، تاکہ فرقہ واریت کی آگ کو ہوا دی جائے اور امت اسلامی کو اندرونی مسائل میں الجھا دیا جائے اور اس کا براہ راست فائدہ صیہونی غاصب ریاست اسرائیل کو پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل تمام تر برائیوں کی جڑ اور ماں ہے۔ انہوں نے امت اسلامی کے علمائے کرام اور مفتیان عظام کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ وہ وقت اب دور نہیں کہ جب اسرائیل حتماً اور یقیناً نابود ہوگا اور فلسطین کے عوام اور مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس آزاد ہوگا اور اللہ کے حکم سے ہم اور آپ مسجد اقصٰی میں نماز ادا کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ چاہتا ہے کہ امت مسلمہ صیہونیوں کے خلاف اس معرکہ خیز جنگ میں فاتح اور کامیاب ہو اور انشاءاللہ ایسا ہی ہوگا۔

تین روزہ بین الاقوامی فلسطین کانفرنس بعنوان اسرائیل زوال کی طرف اور اتحاد برائے فلسطین سے پاکستانی وفد بشمول صاحبزادہ حامد رضا، ڈاکٹر راغب نعیمی، مظفر ہاشمی، مولانا شفقت حسین شیرازی سمیت صابر کربلائی نے بھی خطاب کیا۔

ای میل کریں