جماران کی رپورٹ کے مطابق: ایسنا کے ڈائریکٹرز اور خبرنگاروں نے امام کے یادگار سے ملاقات کی اس دیدار میں سید حسن خمینی نے کہا: انسانی فطرت کہتی ہے کہ ہر فرد کو اخلاق کا پابند ہونا چاہیئے جس طرح ایک حقوقی اور قانونی ارادہ کو اخلاقی اصول اور ضوابط کا پابند ہونا ضروری ہے، لیکن کبھی ایک طرف یہ سوچتا ہے کہ کیوں کہ میں کسی تنظیم اور ادارہ کے لئے کام کررہا ہوں تمام اصول اور قوانین پیروں کے تلے رَوند سکتا ہوں!! جبکہ یہ بالکل غلط ہے۔
یادگارامام نے خبر کی چار دیواری میں، معاشرے کا احترام کا پاس رکھنے کو، خبر کی ایک اور بنیادی اصول میں سے عنوان کیا اور یاد دہانی کی: ایران کی عوام با ادب اور با حیا ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ ان دونوں، تحریروں اور کبھی سائیٹوں پر ادب کے دائرہ سے باہر کچھ چیزیں دیکھنے میں ملتی ہیں جو کہ ناپسندیدہ اور ایسی باتیں معاشرے کی ثقافت کو اندر سے کھوکھلا کرتیں ہیں۔
انھوں نے اس موضوع کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہ پیغمبر اعظم(ص) کسی جنگ میں کچھ مسلمانوں کی بے ادبی سے شرمند ہوئے، فرمایا: ایسا نہ ہو کہ اخبارات، رسالوں کی ثقافتی فضا سے ہم شرمسار ہوں۔
انھوں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ نامہ نگار کی شجاعت اس کی صداقت، ادب، احترام اور اخلاقی اقدارکی پاسداری سے کسی قسم کا ٹکڑاؤ نہیں رکھتی، فرمایا: نامہ نگار، صحافی اوراسی طرح صحافت اور خبررسانی کے ماحول کی نگرانی اور مدیریت کرنے والوں کوبھی دلیر ہونا چاہیئے۔
انھوں نے آخر میں ایسنا کے خبرنگاروں کے لئے دعا کی کہ خبر رسانی کی فضا میں مزید نیاپن اور تازگی بخشیں اور اس سلسلہ میں پہلے سے زیادہ دوستوں کو توفیقات حاصل ہو اور خبر رسانی، اخلاقی میدانوں میں اچھے نتایج اوراثرات پیدا کرنے میں بنیادی کردار کرے۔
اس رپورٹ کے مطابق، اس ملاقات میں ایسنا سائٹ کے منیجنگ ڈائرکیٹر جناب علی متقیان نے اظہار کیا:" ہمارا ایک بہت بڑا امیتاز ہے جو جمہوری اسلامی میں بہت ہی نادر کسی ذریعہ ابلاغ کے پاس ہے اور وہ کسی بھی گروہ اور پارٹی سے وابستہ نہ ہونا ہے۔" ایسنا سائٹ میں تمام طالب علم، آزاد، امام خمینی(رح) کی سیرت اور رہبر معظم انقلاب کے فرمانبردار اوران کی راہ پر گامزن ہیں۔