جماراں کے مطابق: جس طرح انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (س) کی رھبری میں کامیابی سے ہمکنار ہوا،دفاع مقدس کی جنگ بھی آپ کی ہدایات اور فرمان میں آگے بڑھتی رہی،اورجنگ کے نتیجہ میں جتنی بھی کامیابیاں حاصل ہوئیں وہ بھت ہی عظیم سرمایے تھے؛ کیوں کہ گذشتہ دو صدی میں،پہلی بار ایران نا برابراورغیر منصافانہ جنگ میں اپنی سرزمین کا ایک بالشت بھی ہاتھ سے نہیں کھویا؛بیرونی مشیروں اور مہارین سے بالکل کوئی مددنہیں لی،ایک مردکی طرح اپنے پاؤں پرکھڑارہا؛دفاعی صنعت اور ٹیکنالوجی میں خود کفا ہوا؛جنگ کے شدید دونوں میں بھی اپنی تقدیرکا انتخاب کرنے کےلئے ووٹ ڈالنے سے غفلت نہیں برتی اور خود کوتمام عالم کے مستضعفین اور مظلومین کے حامی،ناصر،غم خواراورہم درد طاقت کے طورپردنیاوالوں کے سامنے نے ثابت کیا۔
اقوام متحد کا قراداد نمبر 598 قبول کرنے کے علل اور شرائط کے بار ے میں حضرت امام خمینی کاپیغام امام کے پرتال میں یوں آیا ہے :
شہدا،اسیروں،لاپتہ اورمعذور افراد کے باپ،ماں،اہلیہ اور رشتہ دار،اس بات کو مدنظر رکھیں کہ جو کچھ ان کی اولادوں نے اپنے ہاتھوں سے حاصل کیا ہے اس میں سے کچھ بھی کم نہیں ہواہے ۔
آپ کی اولاد، پیغمبراعظم(ص) اور ائمہ اطہار(ع)کے جوار میں ہیں ۔کامیابی اور شکست ان کے لئے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آج آنے والی نسلوں کو ہدایت ورہنمائی کرنے کا دن ہے ۔ ۔ ۔
آج وہ دن ہے جو اللہ تعالٰٰی نے اس طرح چاہاہے ۔ اور کل اُس طرح چاہاتھا۔ اور کل ان شاء اللہ لشکر حق کی کامیابی کادن ہوگا۔ لیکن اللہ تعالٰی کی جو بھی چاہت ہوگی ہم اس کے سامنے سرتسلیم جھکائے خاضع ہیں۔ ۔ ۔ اسی لئے غیراللہ کی ذلت اور بندگی کاطوق گردن پر نہیں ڈالتے ۔
البتہ ذمہ داریاں،اداکرنے کے لئے ہم سب پر فرض ہے کہ خود سے مربوط تمام کام اور مسائل کو بہترین صورت اورانداز میں بصیرت،دانائی کے ساتھ انجام دیں۔ (صحیفه امام:ج 21،ص 88-89)