امام راحل (رح) کی پیش گوئیاں میں سے ایک،اس سرزمین پرایرانی قوم کی انقلابی تحریک کامیاب اورحکومتِ اسلامی تشکیل پانے کی پیش بینی ہے،اسی طرح آیت اللہ منتظری کے بار ے میں خبردارکرناہے ۔
آیت اللہ ری شہری کی کتاب ’’ خاطرہ ھا ‘‘ کی ج۱،ص۲۴۲،میں جناب علی محمد بشارتی سے نقل ہےکہ : سنہ ۱۳۵۸(مطابق۱۹۷۹)میں جب میں ’’ سپاہ پاسداران ‘‘ کی شعبہ اطلاعات کا مسئول تھا ،امام کی خدمت میں حاضرہوا اورجناب سید کاظم شریعتمداری کے بار ےمیں ایک رپوٹ: ’’ میں بالاخرخمینی کے خلاف جنگ کا اعلان کروں گا ‘‘ !! جو خود انھوں نے مشہد میں کہاتھا،امام تک پہنچایا ۔
امام نے کچھ مدت کے بعد سر اُٹھایا اور فرمایا:
یہ لوگ کیا کہتے ہیں ؟ ہماری کامیابی کی ضمانت اللہ تعالٰی نے دی ہے ۔ ہم ضرور کامیاب ہوں گے، یہاں ہم اسلامی حکومت تشکیل دیں گے اور پرچم کو اس کے اصلی مالک کے سُپرد کریں گے ۔
میں نے پوچھا آپ خود ؟
امام خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا ۔
عزیز امام نے اپنی آخری عمرشریف میں اپنی انتہائی بصیرت،درایت اور اعلی دوراندیشی سے حضرت آیت اللہ منتظری کی شخصیت اور اردگرد موجود افرادمیں پائے جانی والی گمراہی کو تشخیص دیا اور ایک بڑ ے آپریشن سے،انقلاب کے مستقبل کوبیمہ کیا،امام حضرت آیت اللہ منتظری کے نام اپنے آخری خط میں دو بڑ ے خطر کی پیش بینی کے ساتھ ،انھیں ان کے بار ے میں خبردار کرتے ہیں :
۱۔ جہاں سے آپ سیدھے اورسادہ انسان ہیں اوربہت ہی جلد متاثر اور حرکت میں آتے ہیں کسی بھی سیاسی کام میں مداخلت نہ کریں ۔
۲۔ آپ ایسی چیزیں لکھنے میں مصروف ہوں گے جوآپ کی آخرت کو مزید خراب کریں گی ۔
اور ہم اس بات کے شاہد تھے کہ انھوں نے اپنی عمر کے آخری حصہ میں کچھ مخفی ہاتھوں کے اشارہ اور اشتعال سے ایسی چیزیں لکھیں کہ ان کی بہت سی زحمات کو ذیل سوال قرار دیا۔