آستان امام خمینی (رح) کے مطابق : جمہوری اسلامی ایران کے بانی نے، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعدسنہ 1359(مطابق1980)میں مقدس سرشت اور نظارتی گارڈین کونسل کے کی تشکیل دی۔
جس طرح کہ عظیم وگراں بہا آئین میں آیاہے :
اس انقلاب کا ایران کے گذشتہ سو سال کی تحریکوں میں،بنیادی فرق اس کا مکتبی اور اسلامی ہونا ہے، اس خاص اور واضح امتیاز کی بقا اور دوام کی ضمانت، آئین نے ملک کے قانونگذاری مشینری میں ''شورای نگہبان؛'' نامی بنیاد کی ایجاد سے کی ہے،تاکہ ''رہبری'' نامی دوسری ساخت کی مددسے ایسے قوانین اور دستورات کو جو شرع مقدس اسلام کے نورانی احکام اور ملکی عظیم آئین کے احکام کے خلاف ہیں رواج اور قانون شمار ہونے سے روکے ۔
اسی خاطر،30تیر1359(مطابق12جولائی1980)جبکہ ابھی صرف 4 دن پہلا گارڈین کونسل کو کام میں مشغول ہونے سے نہیں گزرے تھے کہ گارڈین کونسل کے اعضاء کی ملاقات میں امام (رح) نے تاکید کی : '' آپ کو پارلیمان کے قوانین پرناظر اورمحافظ ہونا چاہیئے،اورکسی بھی صورت میں نرمی اورلچک نہ دیکھائیں۔ قوانین کاجائزہ لیں کہ سو فیصد اسلامی ہوں ۔
کسی بھی صورت میں ایک ٹولی کی باتوں پر جو چاہتی ہے کہ لوگوں کا چھوٹاسا گروہ جو ترقی پذیر کہلاتے ہیں،خوش ہوجائیں،دھیان نہ دیں ۔ پوری سنجیدگی اور قطعانہ طورپر ان سے مقابلہ کریں ۔ اللہ تعالٰی کو سامنے رکھیں۔اُصولی طورپر جو کچھ نظرمیں رکھناچاہیئے ،اللہ تعالٰی ہے نہ عوام۔۔۔
اگرایک کروڑ آدمی،اگرپوری دُنیا ایک طرف ہوں اور آپ دیکھ رہوں کہ تمام کے تمام ایسی بات کررہے ہیں جو قرآن کے حکم کے خلاف ہے،آپ ڈٹ جائیں اور اللہ تعالی کی بات کہیں،اگر چہ تمام آپ کے خلاف بغاوت کریں۔ انبیاء (ع) بھی اسی طرح عمل کرتے تھے؛ مثال کے طورپر حضرت موسی (ع) نے فرعون کے سامنے اس کے علاوہ کچھ اور کیا؟کیا ان کاکوئی حامی تھا؟