نجف اشرف میں جب کتاب ’’تحریر الوسیلہ‘‘ شائع ہوئی تو نجف کی رسوم کے مطابق کتاب کی جلد پر کچھ القاب جیسے ’’آیت اﷲ العظمیٰ وزعیم الحوزات العلمیہ‘‘ و۔۔۔ کے جملے لکھے گئے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی اور اس میں کسی کا کوئی قصور بھی نہیں تھا، کیونکہ جس طرح دوسرے سارے مراجع کے بارے میں لکھا جاتا تھا اسی طرح ناشر اور وہاں کام کرنے والوں نے یہ القاب امام کیلئے بھی لکھے تھے۔ لیکن جب امام کو اس کا پتہ چلا تو سختی سے کتاب کی اشاعت کو روک دیا اور فرمایا: ’’ ان القاب کو ضرور حذف کردیا جائے‘‘۔ آخرکار اس عملہ کے افراد مجبور ہوئے کہ کوئی چیز اس کے اوپر چپکائی جائے تاکہ وہ القابات پڑھے نہ جاسکیں ۔