امام نے ’’کشف اسرار‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی یہ کتاب ایک ایسی کتاب کی رد میں ہے جس کو علماء کے ایک بیٹے نے لکھی تھی جس کا نام ’’اسرار ہزار سالہ‘‘ تھا۔ اس کتاب میں شیعوں کے عقائد کا مذاق اڑایا گیا تھا اور اس کتاب کے بدبخت مصنف نے علماء وامامت سب کے خلاف کیچڑ اچھالا تھا۔ امام نے اسلام پر ہونے والے اس حملہ کا جواب دینے کی غرض سے اپنے تمام امور درس وبحث، تدریس اور مطالعہ سب چیزوں کو ترک کردیا اور اس کتاب کا جواب لکھنے میں مصروف ہوگئے۔ جیسا کہ میں نے سنا ہے اور میرے ذہن میں ہے اس کیلئے امام نے تقریباً چالیس دن تک اپنے تمام امور سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور کشف الاسرار کے نام سے اس کتاب کے رد لکھی اور اس شائبہ سے دور رہنے کی خاطر کہ اس میں خود نمائی کا پہلو شامل نہ ہو اس کتاب کے پہلے اور دوسرے ایڈیشن میں اس بات کی طرف کسی طرح کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اس کتاب کے مولف امام بزرگوار ہیں ۔ یعنی اسی کتاب میں مولف کا نام مذکور نہیں ۔ صرف اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتاب ہے جو ’’اسرار ہزار سالہ‘‘ کے جواب میں لکھی گئی ہے۔ یہ امام کے کمال اخلاص کی علامت ہے کہ امام نے جواب لکھا ہے۔ لیکن اس غرض سے کہ کوئی یہ نہ کہے کہ جواب لکھنے والا کس شخصیت کا حامل ہے۔ اس لیے حکم دیدیا کہ کتاب ان کے نام سے شائع نہ کی جائے۔