۱۳۴۸ هـ ش (۱۹۶۹ء) کو تہران کے علماء میں سے ایک، آیت اﷲ چاپلقی(رح) جو قم میں آیت اﷲ حائری (رح) کے شاگرد تهے نجف اشرف آئے اور میرے گهر تشریف فرما تهے۔ میں نے حاج آقا مصطفی(رح) کی خدمت میں عرض کیا کہ وہ میرے گهر میں رکے ہیں۔ دوسرے دن حاج آقا مصطفی نے مجهے پیغام دیا کہ امام آپ کے گهر آنا چاہتے ہیں تاکہ آقائے چاپلقی سے ملاقات کریں۔ یہ بات میرے لیے بہت انوکهی تهی، لہذا میں نے فوراً ہی آقائے چاپلقی کو بتا دیا۔ گهر میں ایک ۴×۳ مربع میٹر کا چهوٹا سا کمرہ تها کہ جس میں موصوف ٹهہرے ہوئے تهے۔ امام مدرسہ آیت اﷲ بروجردی میں نماز مغرب وعشاء پڑهنے کے بعد ہمارے گهر تشریف لائے۔ اس چهوٹے سے کمرے میں آقائے چاپلقی کے برابر بیٹھ گئے اور اس عارف روحانی سے شدید محبت کا اظہار فرمایا کہ امام کے جانے کے بعد میں نے آقائے چاپلقی کے اندر ایک عجیب معنوی حالت کا مشاہدہ کیا کہ آقائے چاپلقی امام کی عظمت اور آپ کے تواضع کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوگئے تهے۔