امام بہت سادہ زیست شخص تهے۔ وہ حالات جو ان کیلئے ظاہری شہرت وشخصیت کا سبب بن رہے تهے ان سے بہت نفرت کرتے تهے اور ان چیزوں کی روک تهام بهی فرماتے تهے۔ کوچہ ارک میں ان کے راستے میں ایک سبزی فروش کی دکان تهی اور دوکاندار کا نام حاج غلام تها۔ ایک دن یہ صاحب اپنی دوکان کے سامنے دیوار کے سایہ تلے ڈالڈے کے ڈبے کے اوپر بیٹهے ہوئے۔ ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر دهرے ہوئے۔ ہاتهوں میں ایک زنجیر تهی اور اسے گهما رہا تها۔ جب امام حاج غلام کے نزدیک پہنچے تو ان کو سلام کیا۔ اس نے امام کو نہیں پہچانا اور اسی حالت میں کہ پاؤں پہ پاؤں دهرے زنجیر کو گهما رہا، امام ؒ نے کہا: آقا! سلام آپ خیریت سے ہیں۔