ایرانی قوم نے غلامی اور بے اعتمادی کے برے دنوں کو خیر باد کہتے ہوئے،اسلامی انقلاب کے طفیل نئی زندگی پائی ۔اس انقلاب نے ایرانی قوم کے اندر کافی ذہنی تبدیلی پیدا کردی ہے۔ ایران کی،روحانیت سے دوری، غفلت اور اخلاقی برائیوں کی دلدل میں دهنسی ہوئی جوان نسل نے اسلامی انقلاب آتے ہی غفلت کی نیند سے جاگتے ہوئے اخلاقی بلندیوں کی طرف قدم بڑهایا۔ اس طرح کے روحانی اور معنوی آثار و نتائج کی جانب امام خمینیؒ نے مندرجہ ذیل تعبیر میں اشارہ فرمایا ہے:
"اس قیام کی برکتوں میں سے ایک ، ہمارے معاشرے کی ذہنی تبدیلی ہے۔ میں نے کئی بار یہ بات دہرائی ہے کہ ایران میں جو تبدیلی آئی ہے اورخدا وند تبارک و تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہ قیام اس تبدیلی کو یہاں عمل میں لا سکا ؛ اس کی اہمیت اس کامیابی سے بڑه کر ہے جو ہمیں دشمن پر حاصل ہوئی اور اس کے ذریعے ہم نے غیروں اور غداروں کے خائن ہاتهوں کو کوتاہ کر دیا۔ ایک ملک کی بات تو اپنی جگہ ایک شخص کے اندر بهی اتنی جلدی ایسی تبدیلیاں دیکهنے میں نہیں آتیں۔" ( صحیفہ امام ؒ ، ج۸، ص ۴۲۴)
" ہمارے یہ جوان، گزشتہ وقت میں عشرت کدوں اور ادهر ادهر کے برائی کے اڈوں کی طرف کهنچے چلے جانے والے یہ جوان، طالب علموں سے لے کر بازاریوں تک ، اب یہ لوگ محاذ پر نکل جاتے ہیں ، خدمت کرتے ہیں ، اسلام کے لئے فتح کی نوید لے آتے ہیں اور اسلام کی عزت بن جاتے ہیں۔ یہ کوئی ایسا کام نہیں جو کسی بشر کےہاتهوں عملی ہو سکے۔ لوگوں کے دلوں کا اختیار خداوند عالم کے ہاته میں ہے ۔ " ( صحیفہ امام ؒ، ج۱۷، ص ۴۲)
" ایران میں ایک روحانی تبدیلی دیکهنے میں آئی، ایران بهر میں ایک تحول اور تغیر وجود میں آیا۔ لوگ حکومتی امور کے بارے میں سوچتے بهی نہیں تهے؛ لیکن اب جوان ہوں کہ بچے، مرد ہوں کہ عورتیں سب کے سب اپنی نجی محفلوں میں روزمرہ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہیں ۔ پہلے تو ایسی کوئی بات نہیں تهی۔ " ( صحیفہ امامؒ ، ج۹، ص ۱۷۶)