جماران خبررساں ویب سائت کے مطابق، 12 بہمن سنہ 1357هـ،شمسی (یکم فروری 1979ء) امام خمینی(رح) بانی اسلامی جمہوریہ ایران، 15 سال جلاوطنی کے بعد، عوامی پرجوش استقبال کے درمیان وطن عزیز کی زمین پر مبارک قدم رکها۔
فرانس کے نوفل شیٹا میں 117 دن وقوف کے بعد، امام خمینی(رح) 30/3 بجے، تہران ٹائم کے مطابق، وطن کی طرف روانہ ہوئے۔
قومی ٹی وی پر براہ راست امام(رہ) کی آمد کا پروگرام نشر کی جانے اور لاکهوں کی تعداد میں اپنے گهروں سے اس عظیم مناظر کا نظارہ گر ہونے کے باوجود، دارالحکومہ تہران میں جم غفیر نے امام خمینی(رح) کے چہرہ بہ چہرہ دیدار کی توفیق حاصل کرنے کی امید لئے، مہرآباد ایئرپورٹ سے بہشت زہراء(س) کے منتخب شدہ راستوں میں جمع ہوگئے۔
استقبال کرنے والی جمعیت کی لائن، 32 کلومیٹر تک پہنچ رہی تهی۔ ہوائی جہاز میں 200 کی تعداد میں امام(رہ) کے ہمراہ سوار ہوئے تهے، ان میں سے 50 نفر امام راحل کے ساتهی اور قریبی تهے اور 150 نفر صحافی حضرات میں سے تهے۔ ٹهیک 9:37:30 بجے، امام خمینی(رہ) استقبالیہ کمیٹی کے منتخب اراکین کے درمیان، ہوائی جہاز کے سیڑیوں سے قدم بقدم اتر چلے آئے۔
امام خمینی(رح) کی گاڑی، سیکورٹی گاڑیوں کے احاطہ میں آرامی سے میدان آزادی کی طرف روانہ ہوئی، مقصد، تہران یونیورسٹی، اس کے بعد خیابان آزادی سے ہوتا ہوا بہشت زہراء(س) تک آگے جانا تها۔
اس دن ایئرپورٹ میں، امام خمینی(رہ) نے آغاز سخن میں چند جملہ فرماتے ہوئے کہا کہ اس مدت میں انقلاب اسلامی کی کامیابی میں جن لوگوں نے حصہ لئے ہیں، ان کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔
پهر آپ(رہ) نے شہدائے انقلاب اسلامی کے مزار پر حاضری دی، اس کے بعد پارلیمنٹ، شاہ کی منتخب حکومت اور شہنشاہی نظام کے مفاسد وجرائم کے بارے میں تاریخی تقریر فرمائی۔
اسی طرح آپ(رہ) اس روز میں افسران، کمانڈروں اور سپاہیوں سے مخاطب ہوکر، غاصب بختیار حکومت سے لاتعلقی اور تعاون نہ کرنے کو درخواست کی۔ نیـز امام(رہ) نے تہران، مدرسہ رفاہ میں استقبالیہ کمیٹی کے اراکین کے اجتماع میں انقلاب کے نتائج اور ثمرات کے بارے میں تقریر کی۔