راوی: خانم دباغ
پیرس میں آنے والے خطوط کو پہلے میں خود کهولتی تهی پهر امام کی خدمت میں پیش کیا کرتی تهی۔ ایک دفعہ کچن میں ایک خط کهولنے میں مصروف تهی کہ امام تشریف لائے اور کہا: ’’میں راضی نہیں ہوں‘‘ میں نے سوچا کہ امام اس لیے پریشان ہیں کہ کہیں میں ان خطوط کو پڑھ نہ لوں۔ میں نے عرض کیا: آپ کے جد کی قسم میں ان خطوط کو پڑهتی نہیں ہوں۔ صرف امنیت کے لحاظ سے کهولتی ہوں کہ کہیں کوئی مسئلہ نہ بنے۔ امام نے فرمایا: ’’معلوم ہے۔ میں یہی کہہ رہا ہوں۔ اگر کوئی خطرہ ہے تو تمہارے لیے ہو اور میرے لیے کیوں نہ ہو؟‘‘ میں نے عرض کیا: آقا! ملت ایران آپ کی منتظر ہے۔ جواب دیا: ’’آخر کار آٹھ بچے بهی تو ایران میں تمہارا انتظار کر رہے ہیں‘‘ عرض کی: آپ پریشان نہ ہوئیے۔ میں نے ٹریننگ حاصل کی ہے، لہذا کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ امام نے کہا: ’’اچها، کسی وقت آکر مجهے بهی سکهلا دو کہ کس طرح ان خطوط کو میں کهولوں تاکہ اگر کوئی خطرہ ہو تو وہ بر طرف ہوجائے‘‘۔