راوی: حجت الاسلام محتشمی پور
نجف اشرف میں ایک دفعہ خبر ملی کہ ایران سے ایک گروہ شاہ کی طرف سے آیا ہے تاکہ امام ؒ کو قتل کرے۔ (۱۳۴۶ش ۱۹۶۷ء) کے اواخر اور ۱۳۴۷ (۱۹۶۸ء) کے اوائل میں) ہم نے شرعی وظیفہ سمجها کہ حضرت امام ؒکی حفاظت ہونی چاہیے۔ اس وجہ سے تقریباً ہم سات یا آٹھ آدمیوں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ ہر رات امام کے ساتھ حرم جایا کریںگے۔ اسی طرح جب وہ درس دینے جائیںگے تو ہم ڈیوٹی دیںگے۔ پہلی رات جب حضرت امام ؒحرم کی جانب روانہ ہوئے تو ہم بهی ان کے ساتھ ہوگئے۔ ابهی چند قدم چلے تهے کہ امام مڑے اور فرمایا کہ واپس ہوجاؤ۔ اس رات ہم نے اپنے آپ کو ذرا پیچهے ہٹایا اور امام ؒحرم کی طرف روانہ ہوگئے۔ لیکن بعد میں ہم نے حضرت امام کو پیغام دیا کہ ہم اپنا شرعی وظیفہ سمجهتے ہیں۔ آپ چاہے پسند فرمائیں یا نہ۔ ہم چونکہ اپنے اوپر واجب سمجهتے ہیں، لہذا آپ کے پیچهے ضرور آئیں گے اور ہم نے یہ طریقہ جاری رکها۔ جن راتوں حرم میں رش بہت ہوتا تها، ایرانی زائرین حضرت امام کے ہاتھ چومنے کی غرض سے ہجوم کرتے تهے۔ جس کی وجہ سے بعض دفعہ حضرت امام ؒپر دباؤ بڑھ جاتا تها۔ اس وقت ہم یہ کوشش کرتے تهے کہ ارد گرد سے لوگوں کو ذرا ہٹا کر راستہ ہموار کریں۔ کئی بار ایسا ہوا کہ حضرت امام نے اسی بهیڑ کے بیچ سے ہی آواز دی کہ ’’عوام پر دباؤ نہ ڈالو‘‘ امام ؒ ہم کو روکتے تهے تاکہ عوام آزاد رہیں اور ان کی کوئی توہین نہ ہو۔