جماران نیوزایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ اصفہان کے رئیس اور دروس اخلاق کے فاضل عالم دین، آیت اللہ مظاہری کا کہنا تها:
حضرت امام(رہ) بہت سارے خصوصیات اور ممتاز فضائل کے مالک تهے۔ چاہے علمی نقطہ نگاہ ہو یا کہ معنوی اور روحانی نقطہ نگاہ، درایت اور شجاعت کے حوالے سے تو آپ اوج پر تهے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ روحانی اور معنوی لحاظ سے تو آپ بہت ہی بالاتر تهے۔ اسی لئے اللہ تعالی نے آپ کو اسی دنیا میں جزائے خیر عطا فرمایا۔ یہ اسلامی نظام جو آپ کی یادگار بهی ہے، آپ کیلئے افتخاری سند شمار ہوتا ہے اور یہ نظام حکومت، اسلام کیلئے بهی باعث فخر ہے۔
آیت اللہ نے مزید فرمایا: بات تو یہ ہے کہ امام(رہ) کے معنویات ومدارج عالیہ، نیـز وہ عطیہ جو اللہ تعالی نے آپ کو مرحمت کی تهی، اس بارے میں ہم نے کوتاہی کی ہیں، بہت ہی کام کی ضرورت ہے۔ امید کرتا ہوں کہ سب مل جل کر حضرت امام(رح) کے معنوی پہلو کے بارے میں زیادہ توجہ دیں اور اخلاق کے ساته کام کریں، مقالے، کتابیں وغیرہ مہیا کرنے کی کوشش میں رہیں، اس نظام مقدس کے بارے میں، اس کی اہمیت کے بارے میں اور اس نظام کے روحانی پہلو حضرت امام راحل کے روحانی پہلو سے وابستہ اور مربوط ہونے کے بارے میں بهی مقالے لکهنے چاہئے، اسی طرح کتاب چهاپنے کی ضرورت جس طرح مختلف مقامات پر بیان کرنے کی ضرورت بهی محسوس ہے۔
استاد اخلاق، آیت اللہ مظاہری نے اضافہ کیا:
اگر ہم اس حوالے سے کام نہ کریں تو یہ موضوع اور مسئلہ فراموشی کے عالم میں گم ہوگا اس لئے کہ دشمن عناصر نے ہمیں بند راہوں میں لے جا رہے ہیں اور اپنے درمیان مختلف قسم کے شگفت انگیز اختلافات میں ڈال رہے ہیں اسی کی خاطر بہت سے کاموں سے ہمیں دور اور ناکام کردیا ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس مقدس نظام اور امام خمینی(رح) کی معنوی وروحانی خصوصیت کی مطابقت کے بارے میں، نیـز یہ کہ معنویت کی کیا تعریف ہے اور اس مقدس نظام کی کیا حیثیت ہے؟ اس موضوع پر ہمارے پاس کتابیں کم ہونے کے علاوہ بہت ہی ہم بحث وگفتگو کی جاتی ہے۔
اللہ ہماری توفیقات میں اضافہ فرمائے اور انشاء اللہ اپنے تواں کے مطابق، اس راہ اور ہدف کے حصول کیلئے ہم سب کوشاں رہیں، انشاء اللہ۔