1912 کی بات ہے جب میں حضرت امام خمینی(رہ) کے درس خارج میں شرکت کرتا تها اور رضاخان کے دور میں اخلاق اور عرفان سے متعلق درس کا سلسلہ مسجد امام قم میں دیا کرتے تهے۔ امام خمینی(رہ) کے درس میں شرکت کرنے والے شاگردوں کی تعداد، ابتدا میں پندرہ اور آخرکار آٹه سو تک پہنچی۔ آپ کے شاگردوں کی کثرت دیکه کر بعض افراد پریشان ہوتے تهے اور ان کی کوشش ہوتی تهی کہ طلاب کو آپ کے درس میں شرکت کرنے سے روکے مگر طلاب ان لوگوں کی باتوں پر دہیان دینے والے نہیں تهے۔ انہی افراد میں بعض، امام خمینی(رح) کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے کہتے تهے کہ خمینی کو فقہ پر کوئی عبور حاصل نہیں، انہیں فقط اسفار کا درس دینا چاہئے!!
امام خمینی(رہ) نماز جماعت کے بہت پابند تهے، اسی لئے ہمیشہ فریضہ ظہر وعصر اور مغرب وعشاء کو مدرسہ فیضیہ میں ادا کرتے تهے اور بسا اوقات، آیت اللہ سید محمدتقى خوانسارى یا سید احمد زنجانى کی عدم موجودگی میں، امام خمینی(رہ) امامت کے فرائض انجام دیتے تهے اور طلاب آپ کی اقتداء میں نماز پڑهتے تهے۔ البتہ ان میں بعض ایسے بهی تهے جو محض اس بنا پر کہ آپ فلسفہ کی تدریس کرتے ہیں، آپ کے پیچهے نماز پڑهنے سے گریز کرتے تهے۔
امام خمینی(رہ) کے دروس کا دورانیہ صبح اور دوپہر میں ایک ایک گهنٹے تک چلتا تها اور آپ پابندی وقت کے ساته درس میں حاضر ہوتے تهے اسی لئے جب کبهی شاگردوں کے درس میں حاضر ہونے میں تاخیر ہوتی تو آپ رنجیدہ خاطر ہوتے تهے اور طلاب میں سے بعض اور بهی دوسرے دروس میں شرکت کو عذر کے طور پر پیش کرتے تهے۔ امام خمینی(رہ) اپنے شاگردوں سے منظم رہنے کی تاکید کرتے تهے۔ اگر کسی طالب علم کو آخر وقت میں نماز پڑهتے ہوئے دیکهتے تو آپ کو بہت دکه ہوتا تها۔
حضرت امام خمینی(رہ) کو غیبت سے بهی نفرت تهی اور لوگوں کو دوسروں کی غیبت کرنے سے سختی سے منع کرتے تهے۔ حضرت امام خمینی(رح) اپنے فرزند مصطفى کو ہمیشہ نصیحت کرتے ہوئے مفید انسان بننے کی شفارش کیا کرتے تهے۔
منبع: صحیفه دل، خاطرات مکتوب از شاگردان امام خمینی، ج2،ص69
ماخذ: امام خمینی پورٹل