میں آپ (1) پر قربان ہوں! میں جب سے اپنی عزیز نور چشم اور قوت قلب کی جدائی میں مبتلا ہوا ہوں آپ کو یاد کرتا رہتا ہوں اور آپ کی صورت زیبا میرے آئنیہ قلب میں منقوش ہے!
میری جان و عزیزم! امید رکهتا ہوں کہ خدا وند عالم آپ کو سلامتی عطا کرے اور آپ کو اپنی پناہ میں خوش و خرم رکهے۔ حالات جتنے بهی نا مساعد ہوں، میں تو زندگی گزار رہا ہوں لیکن اب تک جو کچه بهی پیش آیا وہ بہتر ہی تها۔
میں اس وقت شہر بیروت میں ہوں اور یہاں آپ کی بہت یاد آرہی ہے! شہر اور دریا کا صرف نظارہ ہی اچها ہے۔ صد حیف کہ میری محبوب عزیز زوجہ میرے ساته نہیں ہیں کہ یہ عالی ترین منظر دل کو لگے !!
آج شب دوئم بهی کشتی (2)کے انتظار میں بسر کررہے ہیں، معلوم ہوا کہ کل ایک بحری جہاز یہاں سے نکلے گی لیکن ہم دیر سے پہنچے تو اس لئے ہمیں اور بهی منتظر رہنا ہوگا۔ امید رکهتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے اجداد کی عزت کے واسطہ تمام حجاج اپنے اپنے اعمال کے انجام دہی میں کامیاب وموفق رہیں، اس مسئلہ میں کچه پریشانی سی حاوی ہے اس کے باوجود مزاج تو الحمدللہ بخیر ہے بلکہ بہتر بهی ہے۔
بہت اچها سفر ہے لیکن عزیزوں کمی محسوس ہے۔ دل تمہارا لڑکا (3) کیلئے دهڑب رہا ہے۔ امید خداوندی ہے کہ دونوں (4) باسلامت وسعادت میری عزیز خانم اور اللہ تعالی کی حفاظت میں ہوں۔
چنانچہ آغا (5) اور خواتین (6) کے نام خط لکه دیا تو میرا سلام بهی پہنچا دینا اور ہاں! میں سب کی طرف سے نائب الزیارہ ہوں۔
خانم شمس آفاق (7) کو میرا سلام اور اسی کے توسط سے ڈاکٹر صاحب کو بهی میرا سلام، خاور سلطان اور ربابہ سلطان کو بهی میرا سلام پہنچا دیجئے۔
ایام عمر و عزت مستدام. تصدقت، قربانت؛ روح اللَّه.
ذى القعده 1351. لبنان، بیروت
صحیفہ امام، ج 1، ص2
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)- خدیجہ ثقتی، ملقّب به قدس ایران، امام خمینى کی زوجہ۔
(2)- حج پہ جانے کیلئے بحری جہاز کے انتظار میں۔
(3)- آغا سید مصطفى خمینى اس وقت تین سالہ تهے۔
(4)- آغا مصطفی اور عنقریب آنے والے فرزند ( علی ) کی طرف اشارہ ہے جو داروجود میں آنے کے بعد، بیماری کے سبب دنیا سے رخصت ہوئے۔
(5)- آغا میرزا محمد ثقفى، امام خمینى کا سـسر۔
(6) خانم ثقفی کے والدہ اور جدہ۔
(7) خانم ثقفی کی بہن۔
(8) ڈاکٹر علوی صاحب۔