راوی: خانم فرشتہ اعرابی
خدا جانتا ہے کہ حضرت امام ؒنماز شب اور اپنی دعاؤں میں ہمیشہ عوام کیلئے دعا کرتے تهے۔ آپ ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود چاہتے تهے اور ہر وقت عوام کے راحت وسکون کی آرزو رکهتے تهے۔ حکومت کے ذمہ داروں کو عوام کے بارے میں بہت تاکید فرماتے تهے یا انقلاب کے ابتدائی ایام میں جو لوگ حکومت کے عہدوں پر فائز تهے وہ زیادہ لوگوں کی سہولتوں کے بارے میں نہیں سوچتے تهے۔ ان کو عوام کے حق میں بہت تاکید کرتے تهے۔ حضرت امام ؒکو عوام کا کتنا خیال تها، وہ عوام کے آرام وسکون کے بارے میں کس قدر فکرمند ہوتے تهے۔ خدا جانتا ہے کہ جنگ کے زمانے میں بمباری کے دوران بهی اپنے کمرے کی کهڑکی کے پاس سے نہیں ہٹتے تهے۔ البتہ تمام لوگوں کی کهڑکیاں بند تهیں، لہذا آپ کے کمرے کی کهڑکی کو بهی بند کردیا گیا تها۔ ان کیلئے ایک پناہ گاہ بنانے کے بارے میں کئی بار ان سے اجازت مانگی گئی، حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے درخواست کی، آپ کے گهر کے افراد نے بهی تقاضا کیا لیکن امام ؒان کو جواب میں یہ کہتے تهے کہ ’’اگر سارے لوگوں کیلئے خطرے سے بچنے کا کوئی امکان میسر ہوتا تو میں بهی کسی پناہ گاہ کو اختیار کرتا۔ جبکہ میں جانتا ہوں کہ تمام لوگوں کیلئے یہ سہولت میسر نہیں۔ صحیح ہے کہ کچه پناہ گاہیں بنائی گئی ہیں لیکن ان سے تو بہت کم لوگ استفادہ کر پاتے ہیں، چونکہ سب لوگ استفادہ نہیں کرپاتے، لہذا میں اپنی جگہ سے نہیں ہلوںگا‘‘ میں نے عرض کیا: آقا! خدا کی قسم آپ کی حفاظت کا بند وبست ہوتا ہے تو لوگ بہت خوش ہوتے ہیں۔ آپ عوام کی خاطر اپنے تحفظ کی اجازت دے دیجئے۔ جواب دیتے: ’’جی ہاں! یہ ایک الگ وظیفہ ہے لیکن اس وظیفہ کیلئے میں کسی ایسی جگہ نہیں جاسکتا کہ جہاں خیال کروں کہ میں محفوظ ہوگیا ہوں جبکہ میں جانتا ہوں سارے لوگوں کیلئے یہ سہولت ممکن نہیں‘‘۔