راوی: حجت الاسلام حسن ثقفی
انقلاب کی کامیابی کے بعد جب امام خمینی ؒقم تشریف لائے تو اکثر ایسا ہوتا تها کہ لوگ آپ کے دیدار کو آتے اور گلی کوچوں میں نعروں کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرتے تهے۔ گویا لوگوں کا ایک جم غفیر ہوتا تها۔ نالہ کے اس پار امام ؒ کے گهر کے سامنے لوگوں کا ٹهاٹهیں مارتا ہوا ایک سمندر ہوتا تها۔ امام ؒچهت پر نکل آتے اور لوگوں کے جذبات کو سراہتے تهے۔ بعض امام ؒکو کہتے کہ ’’آقا! چهت پہ نہ جائیے، خطرہ ہے‘‘۔ لوگ کچه چیزوں (کپڑ وغیرہ) کو متبرک کرنے کی خاطر امام کی جانب پهینکتے تهے۔ لیکن امام ؒ فرماتے تهے کہ ’’یہ لوگ عقیدت میں یہاں آئے ہیں‘‘۔ انہی دنوں کچه بزرگ اشخاص نے یہ عرض کیا کہ آقا! اگر آپ چهت پہ جانا چاہتے ہی ہیں تو اجازت دیجئے کہ پہلے ہم جا کر حالات کا جائزہ لیں۔اس کے بعد آپ جائیے یہاں تک کہ یہ بات آقائے اشراقی نے کئی بار کہا لیکن حضرت امام ؒنے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ جیسے ہی کوچہ میں لوگوں کی آواز سنائی دیتی فوراً عمامہ سر پہ رکهتے اور اپنی نعلین پہن کر چهت پہ پہنچ جایا کرتے تهے۔ آپ چاہتے تهے کہ جو لوگ خاص ذوق وشوق سے آپ کے دیدار کو آئے ہیں ان کا احترام کریں.