راوی: آیت اﷲ ناصری
نجف میں گرمی شدید پڑ رہی تهی۔ بعض اوقات تو درجہ حرارت ۵۰ سینٹی گریڈ سے بهی بڑه جاتا تها اور انسان کو بے بس کردیتا ہے۔ ایک دن ہم چند لوگ اکٹها ہو کر گئے اور حضرت امام ؒکی خدمت میں عرض کیا: آقا! گرمی بہت زیادہ ہے۔ آپ بهی بوڑهے ہوچکے ہیں۔ سارے لوگ راتوں کو کوفہ چلے جاتے ہیں۔ وہاں کی آب وہوا کچه بہتر ہے۔ آپ بهی وہاں چلے جایا کریں۔ انہوں نے جواب دیا: ’’میں کس طرح ٹهنڈی ہوا کی خاطر کوفہ چلا جاؤں جبکہ میرے بهائی ایران میں قید ہو رہے ہیں‘‘۔