ملک بهر میں شورش تها، قومی جذبات اور آتشی شعلہ تیزی سے بهڑک اٹهتا تها، شنہنشاہ اس گرداب سے نجات یابی کیلئے ہر وقت وزیر اعظم جابجا کرتے رہے لیکن کوئی فائدہ اور نتیجہ بخش ثابت نہ ہوا!
ادهر امام خمینی(رح) ابهی تک عالم ہجرت میں بسر کررہے تهے، آپ دقت نظر اور ہوشمندی مردان خدا کے تحت، وطن عزیز سے دور ہونے کے باوجود، ملک کے تمام واقعات اور حوادث کی طرف بغور نگرانی فرماتے اور عوامی انقلاب کو فتح وظفر کی سمت ہدایت فرماتے تهے۔
امام(رہ) نے شہید ڈاکٹر بہشتی کے نام خط میں "شورائے انقلاب" کی تشکیل اور کامیابی کے رموز کے حوالے سے لکها اور دو مہینہ بعد اپنے پیغام میں عوام کو آگاہ فرمایا جبکہ شاہی حکومت بهی برسر اقتدار موجود تهی، آپ اس پیغام میں فرماتے ہیں:
شرعی حق کے مطابق اور مجه پــر ایرانی قوم کی اکثریت کی رائے اعتماد کا اظہار کے پیش نظر، ملت کے اسلامی اہداف کے حصول کی خاطر، باصلاحیت، مسلمان، اصولوں کے پابند اور قابل اعتماد افراد پرمشتمل "شورائے انقلاب اسلامی" کے عنوان سے ایک مشورتی شورا کی تشکیل دی گئی ہے جو وقتی طورپر متعین اور مسائل کے باگڈور سنبهالیں گے ۔ ۔ ۔
موجودہ حکومت جو کہ معزول شاہ اور غیر قانونی مجلسوں کا منتخب ہے، کبهی بهی عوام اسے تسلیم نہیں کرے گی ۔ ۔ ۔
ایرانی دلاور قوم پر لازمی ہے کہ خود کو کسی طرح بهی سازشوں کے مقابلے میں آمادہ اور تیـار بنا رکهیں، اللہ تعالی پر اعتماد کرتے ہوئے ۔ ۔ ۔
شریف ایرانی قوم کو چاہئے کہ آخری نتیجہ کی دستیابی تک، سنسنی خیز جد وجہد اور پیکار سے دستبردار نہ ہوں البتہ کہ دستبردار نہیں ہوں گے۔ ہڑتالیں اور احتجاجی مظاہروں کو جاری رکهنا چاہئے اور اگر ان پر حکومتی ٹولے اور مفسدین، حملہ آور ہوئے تو اپنے سے دفاع لازمی ہے، اگرچہ اس راہ ان کے قتل کاباعث بنے۔
اللہ تعــالی سے اسلام اور مسلمین کی نصرت اور ملت شریف کے مخالفین کی نابودی کی التجـا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمه اللَّه و برکاته.
روح اللَّه الموسوی الخمینى
صحیفه امام؛ ج5، ص426 سے اقتباس