مجازی نیٹ ورک کے مطابق، حجت الاسلام علی ابراهیمی پور، آبادان میں ولی فقیہ کے نمایندے اور امام جمعہ نے امام خمینی(رہ) سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: سنہ 1357 ه،شمسی میں جس وقت میں امام خمینی کے مقدس نام سے آشنا ہوا اس وقت، میں پہلی جماعت کی کلاس میں تها، اس زمانے میں ہمارے گاؤں میں ایک سپاہ اسکول کے استاذ (سردار نوری) آئے تهے جو بعد میں شہادت کے اعلی درجے پر فائز ہوئے ان کے توسط سے ہم پہلی بار امام کے نام مبارک سے آشنا ہوئے۔
ابراهیمی پور نے یہ بهی کہا: اسی سال 22 بہمن کو لانگ مارچ ہوئی جو کہ آج تک مجهے یاد ہے کہ جب ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کی طرف لوگ "مردہ باد شاہ" کے نعروں کی گونج میں جاتے تهے۔
موصوف نے کہا: امام خمینی(رح) نے جو کام کیا ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں، یہ انقلاب امام خمینی کے معجزات میں سے ہے کہ لوگ دور افتادہ گاؤں میں بهی حق کا آواز اٹهائیں اور اپنے آپ کو انقلاب کے لئے آمادہ کریں۔
نمایندہ ولی فقیہ نے لوگوں میں امام خمینی(رح) کو سننے اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کے ولولے اور شوق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہمارے گاؤں میں بجلی موجود نہیں تهی، گاؤں والوں کی خواہش ہوتی تهی کہ امام خمینی کو سنے، امام خمینی کا ایران آنا اور ان کی بہشت زہراء(س) میں تقریر، ہم نے اپنے والد کے چهوٹے ریڈیو سے سنی تهی۔
وہ امام خمینی(رح) کی وفات کی خبر کو زندگی کا بدترین واقعہ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں: جس وقت امام خمینی کی وفات کا اعلان ہوا اس کو ایران کی تاریخ کا سیاہ ترین دن مانا جاتا ہے اور یہ بدترین واقعہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ملت کے ذہن سے کبهی محو نہیں ہوگا، لیکن جب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کو امام خمینی(رح) کی جانشین کے عنوان سے منتخب کیا گیا تو پوری ملت میں ایک امید پیدا ہوئی اور ایران کی غیور اور فداکار ملت اس نتیجہ پر پہنچی کہ اب امام خمینی کا راستہ استحکام کی طرف گامزن ہوگا۔
آبادان کے امام جمعہ نے امام خمینی کے یادگار کا اس شہر میں آنے کے متعلق کہا: خود امام خمینی اور ان کے یادگار، دونوں جمہوری اسلامی کی ملت پر حق رکهتے ہیں۔ امام خمینی(رہ) نے ہمیں دنیا میں صحیح اور پاک زندگی گزارنے کی تعلیم دی ہے۔ امام خمینی نے ہمیں ہماری پہچان دی ہے اور آج یہ جو عزت ہے یہ ان کی مکتب تشیع سے وابستگی کی بدولت ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مرحوم حاج سید احمد خمینی، امام خمینی(رہ) کے ایک مستحکم ساتهی تهے۔ آج ہم دیکه رہے ہیں کہ ایرانی خاندان کا ہر فرد کسی بهی سیاسی رجحان کے ساته چاہے وہ وابستہ ہو یا غیر وابستہ ہو، امام خمینی اور ان کے پاکیزہ بچوں کے لئے احترام کے قائل ہیں اور امام خمینی کے فکر کو سب کے افکار پر ترجیح دیتے ہیں، اسی لئے اب حاج سید حسن خمینی جو امام خمینی(رح) کے یادگار ہیں، کی ذمہ داری اور بهی حساس اور بهاری ہوجاتی ہے۔
وہ امام خمینی کے بیٹے ہیں اور امام کے بیٹے جمہوری اسلامی ایران کے پوری ملت سے حتی پوری دینا سے وابستہ ہیں، لوگوں کی نظر میں جو مقام امام خمینی(رح) اور مرحوم حاج احمد خمینی رکهتے تهے، وہی مقام یادگار امام کا بهی ہے۔
آخر میں حجت الاسلام علی ابراهیمی پور نے امام خمینی(رہ) سے محبت کرنے والوں کے متعلق بتایا: میں جس سال، کربلا کا سفر کرتا ہوں دیکهتا ہوں ہر جگہ امام خمینی کی تصویریں لگی ہوئی ہیں۔ اس سال بهی امام خمینی(رح) کی نورانی تصویر پیدل کربلائے معلی کی زیارت سے مشرف ہونے والے زائرین کی پیٹهـ پر لگی ہوئی نظر آئی۔