پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عظیم تحفہ خداوندی: سید حسن خمینی

پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک عظیم تحفہ خداوندی: سید حسن خمینی

امام خمینی(رح) اس ذات کا نام ہے جو کہ ہماری دینداری اور اتحـــاد ان کی مرہون منت ہے۔ ہم بارگاہ رب اعلی میں امام(رہ) کے علو درجات کی دعا کرتے ہیں۔

جماران نیوز ایجنسی کے مطابق، رہبر کبیر انقلاب حضرت امام خمینی(رح) کے مرقد مطہر میں منعقد ہونے والے پروگرام میں حجت الاسلام والمسلمین نے عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں شریک مہمان حضرات اور دیگر زائرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب کوئی انسان الطاف الہی سے دور ہو جاتا ہے اور اسے خود اس کے حال پر رہا کردیا جاتا ہے، تو وہ ایک تهکا ماندا انسان نظر آتا اس کے اندر صاحبان ایمان جیسا نشاط وسرور باقی نہیں رہتا ہے، کیونکہ مؤمن وعارف شخص خداوند عالم کی جانب سے ملنے والی تمام چیزوں کو بخوبی دیکهتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیها نے حادثہ عاشورا کے بعد فرمایا: ما رایت الا جمــــیلا۔

سید حسن خمینی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پیغمبر اعظم(ص) خود کو تحفہ الہی بیان فرماتے تهے، بیان کیا: یہ تحفہ اور ہدیہ، اُس عطا کرنے والے کی عظیم ذات کے سبب عظیم ہے۔

یادگار امام نے اضافہ کیا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دل جیت کر لوگوں کے گهروں میں داخل ہوئے نہ کہ دیوار کود کر۔ حضرت ختمی مرتبت(ص) نے لوگوں کے دلوں کو جیت لیا تها۔ اگر اُس دور کے لوگوں نے یہ ارادہ کر لیا تها کہ آپ(ص) کی پیروی کریں اور آنحضرت کے راستہ پر گامزن ہوں، اس لئے ایسا کیا کیونکہ انہوں نے آپ(ص) کی محبت وکرامت کا مشاہدہ کیا تها۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ خداوند عالم اعمال کی انجام دہی میں کسی کام کو انجام دینے کا حکم دے اور کسی چیز سے روکے۔ پیغمبر اکرم(ص) سے خطاب فرمایا: اتنی ہی عبادت کافی ہے خود کو خستگی کے سپرد نہ کیجئے۔

سید حسن خمینی نے فرمایا: واضح سی بات ہے کہ آنحضرت(ص) کا دل و جگر کاروان بشریت کی ایک ایک فرد کے تئیں حساس تها۔ آج بهی ہم آپ(ص) کی نظر رحمت و الفت کے محتاج ہیں۔ اس دور میں اس عظیم تحفہ الہی کو متعدد شدائد و مصائب و آلام کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہیں اذیت دینے والوں کے لئے آپ(ص) زیادہ مہربان نظر آتے۔

یادگار امام خمینی نے کہا: ہم سادات کے لئے سب سے بڑے افتخار کی بات یہ ہے کہ ہم آنحضرت(ص) کی نسل سے ہیں اور مسلمانوں کے لئے سب سے بڑی فضیلت و افتخار کی بات یہ ہے کہ وہ آپ(ص) کا کلمہ پڑهنے والے ہیں۔

ساته ہی موصوف نے اضافہ کیا: دنیا میں اتحاد کے حصول کا بہترین ذریعہ بغض وکینہ سے دوری ہے۔ اگر آپ پیغمبر اکرم(ص) کے پیروکاروں کی سیرت پڑهیں تو اندازہ ہوگا کہ ان کے ہاته ایک دوسرے کے ہاته میں اور دل ایک دوسرے سے نزدیک تهے۔ آج بهی ہمیں اپنے سماج اور معاشرہ سے بغض کی دیواریں منہدم کرنی ہوں گی۔ ہم نبی رحمت کی نظر رحمت کے محتاج اور آپ کی ذات کے طفیل رب کریم کے محتاج ہیں۔

سید حسن خمینی نے اپنی گفتگو کا اختتام ان کلمات پر کیا کہ آج ہمیں اتحــــاد کی شدید ضرورت ہے، ہمیں جاننا ہوگا کہ اتحاد صرف نعروں سے حاصل نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے لئے عمل درکار ہے۔ یہ تقاریر اور گفتگو بہت اچهی ہیں لیکن ناکافی ہیں۔

 

یادگار امام کی تقریر سے قبل، مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل آیت اللہ محسن اراکی نے کہا: امام خمینی(رح)  اس ذات کا نام ہے جو کہ ہماری دینداری اور اتحـــاد ان کی مرہون منت ہے۔ ہم بارگاہ رب اعلی میں امام(رہ) کے علو درجات کی دعا کرتے ہیں۔

ای میل کریں