جماران کے مطابق، امام خمینی(رح) نے ۲۳ آذر ۱۳۵۸ (14 دسمبر 1979ء) کو فرمایا:
بسم الله الرحمن الرحیم ۔ ۔ ۔
لیکن وہ لوگ جن سے ہم ابهی روبرو نہیں جو بہادری سے میدان میں نہیں اترتے کہ کہیں جناب ہم اسلام کو نہیں چاہتے، بہادری سے میدان میں نہیں آتے کہ کہیں اسلام گذشتہ دور کے لئے تها اور اب اس کا کوئی فائدہ نہیں، ہم ان کے ساته کیا کریں؟۔ ۔ ۔
منافقین کا مسئلہ بہت بڑے مشکلوں میں سے ایک ہے جو ہمارے عوام اور اسلام کے لئے شروع سے ہی وجود رکهتی ہے، معاویہ کے ساته کیا کرسکتے ہیں کہ جب وہ امام جماعت بهی ہو اور اپنے کہے کے مطابق، اسلام کے لئے جنگ کررہا ہوں اور اسلام کو اپنے لئے چاہتا ہو تو جنگ کرتا ہے اسلام کے لئے لیکن اپنے (خدمت) لئے کرتا ہے اور یہی لوگ منافق ہیں، شام کے لوگوں کو باور کروایا ہے کہ میں ایک مسلمان ہوں اور جو امیرالمؤمنین (یعنی خود، معاویہ) سے مخالفت کرے وہ تو بلکل ہی مسلمان نہیں ہوسکتا، یہ کہ وہاں کے لوگ سے کہے کہ امیرالمؤمنین (علی علیہ السلام) تو مسلمان نہیں ہے، جیسے کہ جب اہل شام سے کہا گیا کہ علی علیہ السلام کو عبادت کرتے ہوئے محراب میں شہید کردیئے گئے، تو پوچهتے ہیں: کیا وہ نماز پڑهتے تهے؟ علی مسجد میں کیا کررہے تهے؟
ان لوگوں کے ساته کیا کیا جائے؟ سوائے اس کے کہ اللہ سے پناہ مانگی جائے، اور سوائے بے نقاب کرنے کے؟ عوام ان کو بے نقاب کریں۔
دهوکہ بازوں کو بے نقاب کرنے کی مشن
اب، جب یہ منافقیں کی شکل میں آچکے اور مسلمانوں کے خلاف میدان اتر چکے اور چاہتے ہیں کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تخریب کاری کریں، تو چاہئے کہ جتنے بهی ان میں سے دیکهائی دیں، کوئی بهی فائل اور رپورٹ ان کے خلاف ہاته لگے تو اس کی نشاندہی کریں تاکہ معلوم ہو جائیں کہ یہ لوگ منافقوں میں سے ہیں، ان سے مبارزہ کریں، ایک کاروباری جس کے ماتے پر سجدہ کے گہرے آثار نمایاں ہیں، اگر (ناجائز) کهائے، معلوم ہو، یہ تو اسلام کے ساته سازگار نہیں!
ایک شخص اسلامی جمہوریہ میں، جمہوری اسلامی کا ایک پاسبان ظلم کرے، پاسدار جمہوری اسلامی جو اسلام کی پاسداری کرنا چاہئے، خدا کے بندوں پر ظلم کرے، (یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے!) آپ لوگ خود ہوشیار رہیں، توجہ کریں، تمام طبقات سے کہہ رہا ہوں، توجہ رکهیں تاکہ اسلامی احکام کی خلاف ورزی نہ کرسکیں، اسلام کی طرف متوجہ رہیں اور اسلام ہی پر اعتماد کریں۔
آج ہم ایک شیطانی طاقت کے مقابلے میں کهڑے ہیں اور دنیا ہماری طرف نظر ڈال رکهی ہیں، ہماری اس سپر پاور سے مخالفت کی آواز، آج دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچ چکی ہے تو ضروری ہے کہ اس جنگ وجدال میں اسلام کی کامیابی وسربلندی ہونی چاہئے۔
فرض کریں ہم اس لئے کے اقتصادی شکست سے دچار ہوجائیں، فوجی شکست سے دچار ہوجائیں لیکن ہم کامیابی سے ہمکنار ہوں یعنی صدر اسلام کے ان مجاہدوں کی طرح جو جہاد کرتے اور قتل کردیئے جاتے، ہمیں بهی ایسا ہونا چاہئے۔
ان شاءاللہ آپ لوگوں کو اللہ اپنی حفاظت میں اور کامیاب رکهے، اور میں آپ سب لوگوں کا شکر گزار ہوں اور آپ سب کے لئے دعا کرتا ہوں اور آپ سب کا خدمتگذار ہوں۔
صحیفه امام، ج11،ص237-231