حجت الاسلام والمسلمین محمد علی انصاری نے کہا: امام خمینی(رہ) کا پہلا نعرہ ادب اور اخلاق کی رعایت نیز آپسی تعاون و اصلاح تها۔
موصوف نے مسلمانوں کی عزت و آبرو اور اسلام میں اخلاق کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا:" ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے عیوب خود اس کے خلاف استعمال کرنے کے لئے محفوظ رکهے تو اس کا یہ عمل کفر سے نزدیک ہے"۔
جناب انصاری نے اپنی گفتگو میں بعض موارد کا ذکر کرتے ہوئے معاشرہ میں ہونے والی بعض تنقیدات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ہاته میں ہاته دے کر اپنے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ جس دن ہم ایک دوسرے کے ساته کام کا آغاز کریں گے اس دن ہمارا معاشرہ اس بے سر وسامانی کے دور سے باہر نکل آئے گا۔ ہمارےا س عمل سے پیغمبر(ص) اور امیر المومنین(ع) اور امام(رہ)، سب کے سب راضی و خوشنود ہوں گے۔
موصوف نے کہا: امام(رہ) آج جس چیز سے رنجیدہ خاطر ہوں گے وہ اسلامی اور شیعی معاشرہ کے آپسی اختلاف کا رنج وغم ہے۔ آج ہمیں گذشتہ کی نسبت زیادہ آپسی ہمدلی و اتحاد و یگانگت کی ضرورت ہے تو ہم نے انفرادی لڑائی جهگڑے شروع کر دئے ہیں۔ ہمیں اختلافات سے دور رہ کر بغض وکینہ سے محفوظ رہنا ہوگا۔ اگر واقعی میں مشکلات کا وجود ہے تو ان کی اصلاح کرنی چاہئے۔
جناب انصاری نے گفتگو کے دوسرے حصہ میں ثقافتی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ رہبر معظم بیس سال سے ثقافتی یلغار سے بچنے کی تاکید کرتے چلے آرہے ہیں۔ ثقافتی یلغار کا پہلا منظور نظر خود اسلام پر حملہ کرنا ہے۔ دشمنوں کی کوشش ہے کہ اسلام کو شکست دی جائے۔ اسی طرح اس یلغار کا دوسرا مقصد شیعیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ آج مختلف طریقوں سے شیعیت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مکتب علوی کے خلاف تحریری اور تقریر دونوں صورتوں میں کام ہو رہا ہے۔
انصاری نے ثقافی یلغار کاتیسرا مقصد انقلاب پر حملہ کرنا بتایا اور اضافہ کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ اس طرح اس صراط مستقیم اور صاف و شفاف راستہ کو نشانہ بنائیں جس کی امام خمینی(رح) نے بنا رکهی تهی اور رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای فقط ایران کے لئے پریشان نہیں نظر آتے بلکہ تمام عالم انسانیت کو معرض خطر میں دیکهتے ہوئے اپنے رنج وغم اور افسوس کا اظہار فرماتے ہیں۔