منگل, مارچ 17, 2020 05:28
درود و سلام ہو آپ تمام خواتین پر جنہوں نے اس تحریک میں مردوں کے لئے ایک معلم کا کردار ادا کیا ہے اور آج تک اسی راستے پر باقی ہیں حالاںکہ اغیار نے اسلامی تحریک سے آپ کو الگ کرنے کی بہت کوشش کی لیکن الحمد للہ انھیں اپنی کسی بھی سازش میں کامیابی نہیں ملی اسلامی تحریک کے دشمن ایران کی خواتین کو اس تحریک سے اس لئے الگ کرنا چاہتے تھے کیوں کہ وہ آپ سے ڈر رہے تھے کیوں کہ آپ نے اتنے بہادر مردوں کی تربیت کی ہے جو بغیر کسی خوف کہ دنیا کی سپر طاقتوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
منگل, مارچ 17, 2020 09:07
اتوار, مارچ 15, 2020 01:35
اسلام اور ایران کے ان مخالف گروہوں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہیکہ یہ لوگ نہ اسلام کو پہنچاتے ہیں اور نہ ہی اسلامی حکومت کو پہنچانتے ہیں
هفته, مارچ 14, 2020 01:18
راوی: ڈاکٹر فاطمہ طبا طبائی
جمعرات, مارچ 12, 2020 02:27
سعودی عرب کورونا کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے: ایران
جمعرات, مارچ 12, 2020 01:31
کرونا ایک ایسی بیماری ہے جس سے پوری دنیا ڈری ہوئی ہر کوئی کرونا کے نام سے خوف زدہ ہے آج اپنے ہی رستے دار کرونا کے مریض کو چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں حالانکہ کرونا اسی وقت کسی دوسرے یا سماج کے لئے مضر ثابت ہو سکتی ہے جب مریض گھر سے نکل کر کسی دوسرے سے گلے ملے یا ہاتھ ملاے گا لیکن اگر مریض اپنے ہی گھر میں رہے تو یہ بیماری کسی دوسرے کو نقصان نہیں پہنچا سکتی حالانکہ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدانوں نے یقین سے کہا کہ کرونا کوئی مہلک بیماری نہیں ہے لیکن پھر بھی ہم خوفزدہ ہیں جب کہ ہمارے سماج اور گھروں میں کرونا سے بھی خطرناک اور مہلک بیماریان موجود ہیں
جمعرات, مارچ 12, 2020 01:14
امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں شہادت کا اصلی اور بنیادی جوہر خدا سے عشق ہے لہذا لقاء اللہ کے شوق و اشتیاق سے ہٹ کر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ محبوب حقیقی سے عشق و محبت تمام چیزوں کو مٹا دیتی ہے اس سلسلہ میں امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں: تمام مشکلات کا حل عشق الہی ہے، رضاکار و فدائی افراد ایثار و خلوص اور خداوندمتعال کی ذات مقدس سے عشق و محبت کا مصداق کامل ہیں، اور شہداء شہدِ شہادت نوش کرنے والے حقیقی محبّ ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عشق الہی اور راہ معشوق میں شہید ہونے کے درمیان کیسا رابطہ ہے؟ روایات میں لفظ عشق تین بار ذکر ہوا ہے: ایک مرتبہ اس روایت " أفضلُ الناسِ مَن عَشِقَ العِباده فعانَقَها، میں ذکر ہوا ہے۔ دوسرے مقام پر سرزمین کربلا سے گزرتے وقت امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی زبانی بیان ہوا ہے کہ آپ علیہ السلام کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور اس سرزمین کے بارے میں آپؑ نے فرمایا: قُتِلَ فیها مِائَتَا نبی و مِائَتَا سِبْطٍ کُلُّهم شُهداءُ و مُناخُ رِکابٍ و مَصارِعُ عُشّاقٍ شُهداءَ " اور تیسرے مقام پر مشہور و معروف حدیث قدسی میں ذکر ہوا ہے: من طلبنی وجدنی من وجدنی عرفنی و من عرفنی احبنی و من احبنی عشقنی و من عشقنی عشقته و من عشقته قتلته و من قتلته فعلی دیته و من علی دیته فأنا دیته "۔ مذکورہ حدیث میں حسب ذیل عشق الہی اور سیر و سلوک کے عرفانی مراحل کو بیان کیا گیا ہے: طلب و تڑ
بدھ, مارچ 11, 2020 11:53